SIZE
5 / 10

" ایسے ہونا نا ممکن ہے امی ... زمانہ بدل چکا ہے ، عبدللہ میرے ساتھ عید کے لئے اپنی سسرال جاۓ گا . یعنی میرے میکے اور آپ کے گھر .... کچھ ریتیں زمانے کے مطابق بدل جائیں تو نئے پن کا خوش کن احساس بہت بھلا لگتا ہے . اب ان گھسی پٹی فرسودہ رسموں کو میں آلودع کہہ چکی ہوں ."وہ سنجیدگی سے بولی . " مجھے قربانی کا بکرا نہ سمجھیں ."

"باولی ہو گئی ہو ، تمہاری عقل تو بلکل ہی ماری گئی ہے .' وہ خفگی سے بولیں ." خبردار جو عبدللہ کو تانگ کیا .اس گھر کی دہلیز نہ ٹاپنے دوں گی ."

" ٹھیک ہے میں آپ کے گھر نہیں آ سکتی تو سسرال کیونکر جاؤں گی ، میں اپنے اس چھوٹے سے گھر میں ہی عید مناؤں گی . وقت میرا غلام ہے ، اسے اپنی مرضی کے مطابق گزاروں گی . جی بھر کر سوؤں گی ... آرام کروں گی ... آزادی کی خوشی مناؤں گی ." شبینہ مسرت بھرے لہجے میں بولی .

" اور قربانی کہاں گئی ؟" ماں نے اچھنبے سے کہا ." اس کا کہیں ذکر نہیں آیا ."

" امی آپ جانتی ہیں گھر میں اس قدر خون خرابہ مجھے ہرگز پسند نہیں . آپ کو یاد ہے ناں کہ ہر طرف سے گوشت کی باس مجھے فاقہ کرنے پر مجبور کر دیتی تھی .اب تو وہ کروں گی جو مجھے پسند ہے . میں نے ایدھی سنٹر قربانی کے پیسے بھجوا دیے ہیں . غریب غربا کو گوشت کی ضرورت ہوتی ہے ، ہم ہیں کہ ان کے حصے میں چھیچھڑے اور اپنے لئے رانیں ... ویری سیڈ." وہ طنزیہ لہجے میں بولی .

" بیٹا مجھے تمہارے ان خیالات سے اتفاق نہیں ، الله خیر کرے ، کل تمہارے بچے قربانی کی اہمیت کو کیسے جان پائیں گے ؟ اگر تم نے ہر بار قربانی کی رقم کسی بھی خیراتی ادارے کو دے دی تو ...." وہ افسوسناک لہجے میں بولیں .

" اپنے گھر میں ایسا صدیوں پرانا فرسودہ عمل تو ہرگز نہیں چلے گا . مقصد ہے قربانی کا گوشت دوسروں تک پہنچنا . وہ باہر ہی باہر سے تقسیم ہو سکتا ہے . باقی بات رہی بچوں کی تو وہ بھی اسی با عزت طریقے سے قربانی کے فرائض سے سبکدوش ہوا کریں گے . آپ نے میرے ساتھ بہت برا کیا . ایک مہینے پہلے سے ہی نا مراد بکرے کی بھین بھین کا بے سرا میوزک سنایا اور پھر مجھ سے اسکی خدمت گزاری بھی کروائی ، مجھے اس سے اٹیچ منٹ ہونے کی بجاۓ گھن آنے لگتی تھی اسے اپنے بچے جیسا لاڈ پیار دینے کی کیا ضرورت تھی . آپ کے خیالات سے مجھے بالکل اتفاق نہیں کہ بکرے سحاب کی خاطر داری کا ثواب ہے اور پھر ظلم کی انتہا ہے کہ کس بے دردی سے اپنی آنکھوں کے سامنے اس پر چھری پھروا دی جاۓ . کسی کو رتی بھر بھی تکلیف نہیں ہوتی تھی اور بے حسی کی انتہا ہے کہ اس پیاری اور معصوم ہستی کا گوشت تھوڑی دیر بعد چٹخارے لے لے کر کھائیں اور دوسروں کو بھی کھلائیں. دس از ناٹ فیئر امی . اب آپ مجھے دعوت بھی دیں گی تو میں آپ کے گھر نہیں آؤں گی . خامخوا اپنا چین اور سکون غارت کر ڈالوں." وہ نہایت تلخ لہجے میں بول رہی تھی اسی اثنا میں عبدللہ کمرے میں داخل ہوا .

" کس سے بات ہو رہی ہے ؟" وہ قریب آ کر نہایت لگاوٹ سے بولا .