SIZE
4 / 10

" تو میں سسرال میں کیوں رہتی . شادی تم سے ہوئی ھے تمہاری ماما سے نہیں ... اور سن لو کان کھول کر کہ میں جاب چھوڑتی ، نہ ہی تمہیں چھوڑتی .. تمہاری ماں کو ناکوں چنے چبوا دیتی اور وہ ہاتھ جوڑ کر مجھے الگ کر دیتیں .ایسی بھی مصری کی ڈلی نہیں ہوں کہ جو چاہے منہ میں ڈال لے ." وہ چڑ کر بولی .

" تم خاندان بھر میں میری ناک کٹوا دیتی ، لگتا ھے تعلیم حاصل کرنے کا کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا تمہیں ." وہ تاسف بھرے لہجے میں بولا . " بھئی بہت بری زبان ھے تمہاری ."

" میری تعلیم کا مقصد اپنی جگہ قائم دائم ھے جناب . آپ سمجھنے کی کوشش تو کریں . میں تمہارے شانہ بشانہ چل کر زندگی کو بہتر بنانے کی کوشش میں برابر کی شریک ہوں تو تمہیں میرے دم قدم چلتے ہوئے اتنی شرمندگی ، پچھتاوا اور سبکی کیوں محسوس ہو رہی ھے . افسوس کا مقام ھے اور جان لو کہ فضول ر عب داب اور خالص شوہرانہ رویہ اور سلوک روا رکھنا پرانے وقتوں کی باتیں ہیں . اب ہم نئے دور کے ماڈرن ، تعلیم یافتہ اور سمجھ بوجھ رکھنے والے نمائندے ہیں . یہ مت بھولو کہ تم سے میری تنخواہ کم ھے نہ تعلیم . حالات کے پیش نظر ملازم تک تو رکھ نہ سکے . وہ بھنویں چڑھا کر بولی اور ڈائننگ چیئر سے اٹھ کھڑی ہوئی .

" کہاں جا رہی ہو ؟ عید کا پروگرا م بنانے سے بات شروع ہوئی تھی ، تم کہاں سے کہاں پہنچ گئی . تم بھی عمر بھر ایسی باتوں سے پپا کو ٹانگ کرتی رہیں . بتاؤ تم میں اور ان میں فرق کیا ھے . عورت کی فطرت کو تعلیم تو کیا کوئی چیز بھی نہیں بدل سکتی اور یہ نا چیز جسے تمہارا شوہر کہا جاتا ھے بالکل ہی ناکام ہو گیا ." وہ شکست خوردگی سے بولا .

" تمہارا عید کا پروگرم فلاپ ھے اور اگر تم نے مجھے فورس کرنے کی کوشش کی تو یہ چھٹیاں خاموشی اور ناراضی کی نظر ہو جائیں گی مگر میں سرال نہیں جاؤں گی اور یہی میرا حتمی فیصلہ ھے ." وہ چلتے ہوئے روکھے پن سے بولی تو وہ اسے حیرت سے دیکھتا رہ گیا .

" بیٹا ! کیسی عجیب باتیں کرتی ہو ؟بیوی وہ بحالی جو شوہر کی بات نہ جھٹلاۓ. اس کے دل کی بات کو پل بھر میں جان جاۓ اور اس پر عمل کرے . شادی کے بعد پہلی عید سسرال میں ہی ماننا بہتر ھے . بے شمار مثالیں تمہارے سامنے ہیں ، بہنوں ، بھابیوں اور اپنی سسرال میں نندوں اور جیٹھانیوں کو دیکھو . وہ فون پر اسے عقلمندی سے سمجھانے کی کوشش کر رہی تھیں اور وہ تھی کہ قیل و قال پر اتری ہوئی تھی .

" امی !میں ان رسم و رواج پر یقین نہیں رکھتی . کم از کم اپنی اس پوزیشن میں ... اپنی تنخواہ گھر پر صرف کر دیتی ہوں ان سے بے جا طلب نہیں کرتی ، آپ مجھے بتائیں کہ آپ نے ان بے جا اصولوں کو ساری عمراپناۓ رکھا ہے تو کونسا سسرال نے آپ کو ستارہ صبر و استقلال کا تمغہ دے دیا ؟"وہ زچ ہو کر بولی .

" وہ میڈل مجھے بے حساب طریقے سے مل چکا ہے . تم جانتی ہو کہ بقر عید پر تمام خاندان میرے گھر جمع ہوتا ہے ، یہ میری عزت افزائی ہے ،خاندان کو یکجا رکھنے والی ورت ہوتی ہے ، تم اپنا اہم کردار کھو کر بے وقعت نہ ہو جانا . مجھے دیکھو میں خود بھی خوش رہتی ہوں اور دوسروں کو بھی خوش رکھتی ہوں . مجھے اس سے بڑی نعمت اور کیا چاہیے کہ ہر عید پر میرے اس خاموش گھر میں محبتوں اور چاہتوں کا ریلا بہہ نکلتا ہے . تم میری مانو اپنے میاں کے ساتھ خوشی خوشی عید منانے جاؤ." وہ محبت بھرے لہجے میں بولیں . " بعد میں کسی دن دونوں ہمیں ملنے آ جانا . کچھ اصول نبھانے بہت ضروری ہوتے ہیں بیٹا ."