SIZE
5 / 8

میں خود پر قابو پاتی ... لڑکھڑاتی اپنے کیبن میں آ کر میز پر الٹا ہاتھ پھیلا کر اس پر سر رکھ کر بیٹھ گئی ... یہ سب کچھ اتنا آسان تو نہیں ... یاد تو آ ہی جاتا ھے مگر پھر بھی بہت تکلیف دہ ھے . سب کچھ دل میں ہی دھرا لینا بہت جان لیوا ہوتا ھے . میں پچھلے دس سال سے دوسروں کو بچانے اور ان کو ہر ممکن تکلیف میں پڑنے سے پہلے ہی بہ حفاظت اس ماحول سے نکالنے پر مامور تھی جبکہ اپنے کیس میں کتنی کمزور پڑ گئی تھی . کیونکہ میرے لئے میرے چاہنے والوں کو چھٹی حس نے خطرے کی گھنٹی نہیں بجائی تھی .

گو کہ میں اپنے گھر والوں کو کئی بار اپنے سابقہ شوہر کی بد تمیزیوں اور بے جا لڑائی جھگڑوں کے بارے میں بتا چکی تھی ' مگر کسی کو بھی اس طرح اس کے آپے سے باہر ہو جانے کا خدشہ نہیں تھا . وہ سب مجھ سے میرے اندیشوں کے ثبوت مانگتے . مجھے بہلا کر واپس بھیج دیتے . کبھی وہ خود اپنے کسی رشتہ دار یا بڑے کے ہمراہ آ کر مجھے منا کر لے جاتے . کوئی بھی اس کو بد تمیزی کرتے ہوئے ... مجھ پر حد سے زیادہ دباؤ ڈالتے ہوئے یہ اندازہ نہیں کر سکا تھا کہ ایک دن وہ رات کے کسی پہر مجھے نیند سے جگا کر میرے سیدھے ہاتھ پر پٹرول چھڑک کر اس میں آگ لگا دے گا . یا شاید وہ خود بھی نہیں جان پایا تھا کہ اس کے غصے کی وہ کونسی حد تھی جس کو پار کر کے اسے صرف اتنا یاد رہا تھا کہ اسے مجھے ایسی تکلیف دینی ھے جو میرے لئے اذیت ناک سزا بن جاۓ .

مگر مجھے کمرے میں بند کر کے میرے ہاتھ کے باقاعدہ جلنے تک مجھے قابو کرنا اسے بخوبی یاد تھا . اس جان لیوا ' اذیت ناک ' تکلیف دہ صورت حال کو سہنے پر ... اپنی ہاتھ بری طرح جلوا لینے کے بعد ہی میرے چاہنے والوں کی چھٹی حس نے کام شروع کیا تھا . میرے خاندان برادری کو اس بات کا احساس ہوا تھا کہ اس شخص کے ساتھ نہیں رہا جا سکتا . اس کو چھوڑ دینے میں عافیت ھے . اس سے علیحدگی میں ہی زندگی ھے . سو ایک ہاتھ کی قربانی کے بعد ہی میری جان بخشی ہوئی . میری اس قربانی کے بعد میرے ہر اندیشے کو ثبوت مل گیا . میں نے چند مہینے اسپتال گزارنے کے بعد آفس جوائن کر لیا ' مگر میری شخصیت میں جو شگفتگی ' اپنائیت اور خوش اخلاقی تھی 'وہ سب ہوا ہو چکی تھی . میں ان چھ مہینوں میں بہت بدل گئی تھی اور آفس میں سب جانتے ہوئے بھی اس بارے میں کبھی کبھی کوئی بات اشارتا کہنے سے بھی کتراتے تھے . وہ جان بوجھ کر اس واقعے کے بارے میں بات کر کے مجھ سے کیا اگلوانا چا ہ رہا تھا .میں سمجھ نہیں پا رہی تھی ... اور سمجھنا چاہتی بھی نہیں تھی کیونکہ بات کہہ سن لینے کے بعد انسان آگے بڑھ جاتا ھے اور اب میں کسی بھی صورت ... کسی کے لئے اب اگے نہیں بڑھنا چاہتی تھی . میں اب یہیں اسی وقت میں ساری عمر کے لئے منجمد ہو جانا چاہتی تھی .

شیشے کی دیوار والے کیبن تھے ' وہ دور سے آتا نظر آیا تو وہ مصروف ہو گئی . ابھی ابھی اطلا ع ملی تھی کہ ایک برطانوی لڑکی کے نکاح کے دوران خاندان کے افراد لڑ پڑے ہیں اور دلہن بنی لڑکی اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھ کر ... باتھ روم میں چھپ کر کسی کزن سے لئے گئے موبائل سے ہمارے آفس میں کمپلین لکھوا چکی تھی . یہ ہنگامی صورت حال تھی . وہ آہستہ سے فائلز لئے داخل ہوا .

" آئی ایم سوری ... آپ پلیز دکھی نہ ہوں ...میرا مقصد یہ نہیں تھا ."