SIZE
5 / 9

" ہاں ... ویسا ناشتہ ..." انہوں نے پاؤں پسارے اور دوبارہ کمبل تان لیا . یعنی اب نکل لو یہاں سے ... مرتے کیا نہ کرتے کے مصداق کچن میں آئے .

اف خدایا ... اتنا ظلم کیسے ...سہہ پائیں گے کیا بھلا ہم .

آٹا... اور وہ بھی گندم کا نہ کبھی کھایا نہ کبھی گوندھا ' نہ پکایا . آٹا گوندھنا شروع کیا ' جس کی الف ' بے کا ہی نہیں پتا تھا ... پانی ڈالا ... پھر آٹا ڈالا... پانی ' آٹا' پانی ' آٹا یہ کچھ تو آدھا گھنٹہ چلتا رہا مگر آٹا تو بننے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا . بڑی ساری پرات مکمل بھر چکی تھی آٹے اور پانی سے .

اب کے ہم نے " اور " آٹا اور " اور " پانی ڈالا تو پرات کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا وہ چھلک چھلک کر ادھر ادھر گرنے لگا . یا خدا ہم کیا کریں . بے بسی کی انتہا پر تھے ہم .

یہ اور تو سب کچھ تھا مگر وہ آٹا نہیں تھا جس سے ہمارے میاں جی کے لئے پراٹھے بن سکیں . یہ آٹا جلد از جلد ٹھکانے لگا دینا چاہئے ' ورنہ اگر وہ کچن میں آ گئے تو ہمارے نام کے ساتھ بھی " بد "کا سابقہ لگ جاۓ گا . ہمیں بڑا در لگتا تھا کہ ہمارے نام کے ساتھ "بد " لگے ' اس لئے تو چپ چاپ کچن میں آ گئے تھے .

ہم بھری ہوئی پرات سنک کے پاس لے جانے لگے ' لیکن نیچے آٹا گرا ہوا تھا ' اسی سے پھسل کر زمین بوس ہو گئے اور وہ " پتلا " آٹا پورے کچن کے فرش پر سیمنٹ کی طرح چپک گیا .خود بھی سارے کے سارے آٹے میں لتھڑ گئے . یعنی " آٹا آٹا" ہو گئے .اگر عینی خالد ہوتی تو قسم سے پانی پانی کی بجاۓ " آٹا آٹا "گانا شروع کر دیتی .

خیر جیسے تیسے اٹھے . پرات کو دھویا . ابھی اتنی جلدی تو کچن صاف نہیں کیا جا سکتا تھا اور نہ ہی ہم ابھی اپنا حلیہ بدل سکتے تھے . سو پرات کو دھویا اور دوبارہ اس میں آٹا ڈالا ' پھر سے کوشش کرنے لگے .