صبح کا ناشتہ ...
ارے کیا بات کرتی ہیں ناشتے کی . شادی سے پہلے تو ہمارا ناشتہ ابلا ہوا انڈا اور چاۓ ہوا کرتی تھی ' مگر شادی کے بعد ... کیا بتائیں ... ہمارے میاں کو بادشاہوں والا ناشتہ چاہے تھا اور ہم ایسے سلیقہ مند کہ ہم تو فقیروں والا ناشتہ بھی نہ بنا سکیں .
دل تو بڑا چاہتا تھا کہ پراٹھے ہوں . فرائی انڈے ہوں . مزیدار چاۓ ہو ' مگر ہم ان سب چیزوں کو بنانے سے ناواقف تھے اور فرائی انڈا ... فرائی انڈا دنیا کا سب سے مشکل کام ...
ہم نے بھی ایک دن انڈا فرائی کیا تھا . اپنے ان کے لئے ...اور ہم نے کتنے انڈے برباد کیے ' یہ صرف ہم جانتے ہیں . کبھی زردی ٹوٹ جاتی ' کبھی ٹیڑھا ہو جاتا . کبھی زردی بالکل پتھر ' کبھی سفیدی جل جاتی .
سوچا تھا کہ ایک بھی انڈا اچھی شکل کا بن جاتا تو ڈبل روٹی کے ساتھ بہلا پھسلا کر میاں کو کھلا دیں گی ' مگر انڈے نے نہ سہی بننا تھا ' نہ بنا . ان انڈوں کو پہلے سرحد پار یعنی شاپر میں ڈال کر محفوظ ٹھکانے پر بھیجا اور پھر بڑی بھولی اور معصوم شکل بنا کر " ان " کے پاس آئے .
" دیکھیں پراٹھا اور انڈا وہ بھی فرائی ' دونوں آج کل جان کے دشمن ہیں . بہت سی بیماریاں ہو رہی ہیں . بلڈ پریشر ' دل کے امراض ." ڈر تو رہے تھے ' اگر انہوں نے کہہ دیا کے سادہ روٹی بناؤ تو سادہ روٹی کون بناۓ گا .
" اب یہ جان کا عذاب پراٹھا ( ہماری جان کا تو ہے ' بنانا جو نہیں آتا .) چھوڑیں صرف ابلا ہوا انڈا اور دودھ لیا کریں فل ناشتہ ."
انہوں نے سر تا پاؤں ہمیں دیکھا . ہم خواہ مخواہ دوپٹا مروڑ کر شرمانے لگے . کڑی نگاہوں سے ہمیں گھورا اور فقط اتنا بولے .
" ناشتے پر کوئی سمجھوتہ نہیں . جاؤ ویسا ناشتہ بناؤ جیسا امی بناتی ہیں ."
" ویسا ناشتہ ... " ہماری آنکھوں کے سامنے تارے ناچنے لگے .ایک کام ہمیں نہیں آتا تھا ' بے ہوش ہونا ' ورنہ ہم بے ہوش ہی ہو جاتے ویسے بھی جمعه جمعه آٹھ دن ہوئے تھے ہماری شادی کو ' بھلا بے ہوش ہوتے اچھے لگتے تھے کیا .