میں دیکھو کیسے جگہ بنا لیتی ہوں اور تم سب کھا کر حرام کر دیتی ہو . رضیہ انھیں سناتی رہتی اور وہ سنتی رہتیں کیونکہ انھیں پتا تھا کہ اس کے بغیر وہ پانی نہیں بھر سکتیں . رجو کی اتنی دہشت تھی کے جب بھی وہ کنویں پر جاتی تو سب لڑکیاں خود ہی اسے جگا دے دیتیں باقی لوگوں کو وہ خود ہی پیچھے کر لیا کرتی تھی . وہ سب رجو کے بغیر کہیں نہیں جاتیں تھیں اور خوشی خوشی اس کے سارے کام بھی کر دیتیں تھیں . پانی سے فارغ ہوتیں تو کپڑے اٹھا کر کھالے پر دھونے چلی جاتیں . کھالے سے کھیتوں کو سیراب بھی کیا جاتا تھا . کھلے پر سب لڑکیاں پھٹیاں بچھا کر کپڑے دھوتی رہتیں اور چھوٹے بچے کھالے میں چھلانگیں لگاتے تو کھالے کا پانی اڑ اڑ کر باہر جاتا جس پر کھالے کا مالک انھیں مار بھاگتا . بچے اسے دیکھ کر سر پٹ دوڑ نکلتے اور جب وہ چلا جاتا تو چپکے سے پھر نکل آتے اور کھالے میں کھیلنے لگتے . کھالے کا مالک کپڑے دھونے والیوں کو منع نہیں کرتا تھا .
رضیہ نے تو کھالے کے مالک سے بھی لڑائی لی ہوئی تھی اس لئے سب ہی اس سے کنی کتراتے . کپڑے دھو کر سب لڑکیاں اپنے گھروں کو چلی جاتیں اس دور میں لڑکیوں کی پڑھائی کا کوئی رواج نہ تھا اور تب سکول بھی نہ ہوا کرتے تھے . گاؤں کے لوگ صرف لڑکوں کو ہی زیور تعلیم سے آراستہ کیا کرتے تھے اور لڑکوں کو دینی تعلیم کے لئے مساجد میں بھی بھیجا جاتا تھا . لڑکیاں سارا دن گھر کے کام کاج میں مصروف رہتیں اور شام کو مل کر سب لڑکیاں ایک گھر میں اکٹھی ہوتیں اور چرخہ کاتتین . ایک دوسرے سے زیادہ چرخہ کاتنے کی کوشش کرتیں . درمیان میں ایک دیا رکھا ہوتا اور تمام سہلیاں اس کے ارد گرد بیٹھ جاتیں اور اتنا کام کر لیتیں کہ آج کی کوئی لڑکی اتنا کام نہیں کر سکتی . رات کو ہی اندھیرا ہونے سے پہلے اگلے دن کے پروگرام طے کر لیتیں . صبح کو قرآن پڑھ کر اپنے باپ اور بھیتوں کے لئے کھانا بنا کر مربع چلی جاتیں . وہاں جا کر بھی انھیں بہت سے کام ہوتے تھے . کپاس چنتیں ، مرچیں اور سبزیاں توڑتیں . ان کاموں میں ان کی مائیں بھی ان کے ساتھ ہوتیں . جب انکی مائیں کاموں میں مصروف ہوتیں تو وہ سب لڑکیاں چپکے سے درختوں پر چڑھ جاتیں . جامن توڑتیں ، ام توڑتیں، بیر جمع کرتیں . غرضیکہ ہر موسم کا کوئی نہ کوئی پھلوں کا درخت ان کے مربعوں میں موجود ہوتے تھے .
وہ لڑکیاں بیر سکھا لیتیں اور جب موسم چلا جاتا تو مزے سے کھاتیں . حلیمہ ، کنیز اور شمشاد رضیہ کی پکی سہلیاں تھیں . یہ سب لڑکیاں اور لڑکے رات میں بھی گلیوں میں کھیلتے تھے . تب کے لوگ بہت سادہ تھے . ان کے بڑے بھی سارے کام مل کر کیا کرتے تھے . لوگ اتفاق سے رہا کرتے تھے . دوست بھی بھائیوں جیسے ہوتے تھے . جس طرح یہ لڑکیاں اکٹھے کام اکٹھے کیا کرتی تھیں اسی طرح سے شرارتیں بھی مل کر کرتیں تھیں . گھروں میں نانیاں اور دادیاں بھی ہوتی تھیں . سب لڑکیاں ان کے کام کیا کرتیں تھیں اور انکو ڈانٹتیں بھی تھیں .