SIZE
5 / 10

وہ بہت سلیقہ مند عورت تھی . اب اس نے اپنا سارا فن ستارہ میں منتقل کرنا شروع کر دیا تھا . ستارہ اس کے ساتھ بہترین سوزنیاں بناتی ' قالین بنتی اور کھانے بناتی . اس کے حسن اور سلیقے کے چرچے کرگت سے نکل کر اردگرد پھیل رہے تھے . کئی خاندانی اور اور دولت مند نو جوان اس سے شادی کے خواہش مند تھے . ان کے پیغامات سے ستارہ اور ادینہ بے خبر نہیں تھیں . ادینہ نے تو اس کی شادی کے لئے چیزیں جمع کرنا شروع کر دیں تھیں . وہ چاہتی تھیں کہ نذر ان پیغامات میں سے کسی ایک کو قبول کر لے .آخر بلاوجہ دیر کرنے کا کیا فائدہ ؟

اس نے جب دبے لفظوں میں ان پیغامات کا تذکرہ کیا تو نذر کی تیوریاں چڑھ گئیں اور وہ ادینہ پر چڑھ دوڑا کہ وہ ستارہ ککو گھر میں بند رکھے .ادینہ اب فکر مند تھی . آنے والا وقت اسے خوف زدہ کر رہا تھا . نذر کی آنکھوں سے جھلکتی سرد مہری بڑھتی جا رہی تھی . وہ بلاوجہ معصوم بہن کو ڈانٹتا اور اس پر فضول کی قدغنیں لگاتا .

بہار کا میلہ شرو ع ہو چکا تھا . ستارہ کا دل اس میلے میں جانے کے لئے بیتاب تھا . کتنے دنوں سے وہ اس کی تیاری کر رہی تھی . اپنا گلابی لبادہ اور ستاروں سے سجا سیاہ رومال .گلابی جوتے .سب کچھ ہی تو تیار تھا .لیکن نذر نے صبح صبح ہی سخت تنبیہ کر دی تھی .

لیکن ستارہ کو یقین تھا کہ اس کے جانے کے بعد ماں اس کو ضرور میلے میں بھیج دے گی . اس لئے اس نے صبح ہی صبح سب کام ختم کر لئے تھے . لیکن ادینہ نے اسے اجازت نہ دی . اس کی سب سہیلیاں اس کا انتظار کر کے جا چکی تھیں . وہ قالین بنتی رہیں . پھر شام ڈھلے وہ ماں سے اجازت لے کر دریا پر چلی آئی. اسکی اداسی کا وہی ایک محرم راز تھا . اس کا مونس و غم خوار ... وہ ہمیشہ سے دریا سے باتیں کرنے کے عادی تھی . دریا کی لہریں آج بڑی ترنگ میں تھیں . ستارہ دیر تک پانی میں پیر ڈالے اداسی بھرے گیت گنگناتی رہی .

نذر جوۓ میں ساری زمین ہار بیٹھا تھا . ساری گائیں ' سارے گھوڑے اور تو اور اپنا گھر بھی . اب وہ جو ۓ خانے میں بے یقین سا بیٹھا تھا ... گنگ اور حیران ...

" ایک بازی ہو جاۓ اور ... اس کا حریف میز پر اپنے دونوں ہاتھ بچھا کر جھک گیا . اسکی آنکھوں میں اپنی سرخ بے رحم آنکھیں ڈالے .

" ایک بازی ... وہ سارا مال جو تم ہار گئے . میری طرف سے ." وہ مسکرایا .

" میرے پاس اب کچھ نہیں ." نذر نے اس سے زیادہ خود کو سمجھایا .

" ہے نذر ! تمہارے پاس کرگت کا سب سے قیمتی خزانہ ہے ." وہ اس کے کان کے قریب آ کر بولا .

" نہیں ! میرے پاس کوئی خزانہ نہیں ہے ." وہ قدرے خوف زدہ ہوا . آخر اسکا حریف کس خزانے کی بات کر رہا تھا .

" کیا تم نے اپنی بہن ستارہ کی شادی نہیں کرنی ؟" وہ مکاری سے بولا .

" لیکن میری بہن کی شادی کا یہاں کیا ذکر ؟" وہ غرایا

" مجھ سے اس کی شادی کر کر دو . اور اپنا سب مال واپس لے جاؤ ... اس مال سمیت ." اس نے اس دن جیتا ہوا ڈھیر سا مال اس کی طرف دھکیلا .