" تو اب وہ چوری چھپے دوستیاں بھی کرنے لگی ہے ." وہ کچھ دیر کے لئے وہیں رک گیا اور اس کے نیچے اترنے کا انتظار کرنے لگا ' جب اسے یقین ہو گیا کہ وہ نیچے آ چکی ہو گی تو وہ گھر کے اندر داخل ہوا . کھانا کھاتے ہوئے اس نے پری گل سے سارے دن کی روداد پوچھی تو وہ ر ٹو طوطے کی طرح اپنے کاموں کی فہرست گنوانے لگی . وہ منتظر تھا کہ وہ اسے بتاے گی کہ وہ چھت پر کس کام سے گئی تھی مگر پری گل نے یہ بات چھپا لی تھی . اسے یقین ہونے لگا کہ پری گل اتنی بھی سیدھی اور سچی نہیں ہے جتنا وہ اسے سمجھے بیٹھا ہے .
کچھ روز بعد اس نے رنگے ہاتھوں پری گل کو سیڑھیاں اترتے دیکھ لیا ' وہ اپنے ہاتھ میں پیچھے کچھ چھپا رہی تھی اور شوکے کو اچانک سامنے دیکھ کر اس کی رنگت فق ہو گئی تھی .
" کہاں سے آ رہی ہو اور یہ کیا چھپا رکھا ہے ؟" وہ گھوم کر اس کے پیچھے آیا ' اس کے ہاتھوں میں ایک رسالہ تھا . شوکے نے اسے الٹ پلٹ کر دیکھا اور پھاڑ کر کوڑے دان میں پھینک دیا . اس کا بس نہیں چل رہا تھا کے وہ پری گل کا حشر کر دے . مگر وہ ضبط کیے گھر سے باہر نکل گیا . پری گل رات دیر تک کنپٹی رہی ' ہوکتی رہی .
"آج کے بعد میری غیر موجودگی میں تم کسی سے ملیں تو ٹانگیں توڑ دوں گا ." وہ محض اسے دھمکا ہی سکا . اتنی کومل ' نازک سی تو تھی وہ ' ایک بار اس پر ہاتھ اٹھانے کا دکھ ہوا تھا اسے ' اب وہ دوبارہ اس پر ہاتھ نہیں اٹھانا چاہتا تھا .
پری گل کی حرکتیں دن بدن نا قابل برداشت ہوتی جا رہی تھیں . محلے کی لڑکیاں اسکی غیر موجودگی گھر انے لگی تھیں . وہ اس سے اتنا ڈرتی تھی پھر بھی نا فرمانی سے باز نہیں آ رہی تھی .