معصومہ کی نگاہیں گھڑی کی سوئیوں پر ٹکی ہوئی تھیں . جونہی گھڑی نے گیارہ بجاے اس نے منتظر نگاہوں سے صحن سے ملحق بالائی منزل سے آتی ہوئی سیڑھیوں پر نگاہ ڈالی . زینہ عبور کرتی حرا اک ادا سے نیچے آ رہی تھی . ہشاش بشاش چہرہ ' خوبصورت مسکان لیے وہ نیچے آئ .
" کیسی ہیں بھابھی ! جاگ گئیں آپ ."
معصومہ کو اس کا یہ سوال ایک آنکھ نہ بھایا تھا . کیونکہ وہ تو صبح اذانوں کے وقت سے جاگی ، گھر گر ہستی کے کاموں میں الجھی ہوئی تھی . جبکہ حرا کی صبح اب ہوئی تھی اور پوری نیند لینے کے بعد جو بشاشت عود کر آتی ہے ، وہ اس کے چہرے کا احاطہ کیے ہوئے تھی . " ہونہہ...." معصومہ اتنی تھکی ہوئی تھی کے اسکا لب کھولنے کو بھی دل نہ چاہا . یوں بھی اسے حر ا جیسی تیز طرار لڑکی سے بات کرنے کا کوئی شوق نہ تھا .
حرا نے آرام سے فریج کھولا ، گندھا ہوا آٹا نکالا ، پیڑا بنایا اور حیدر کے لئے ناشتہ تیار کیا . حیدر اتنی دیرمیں نیچے آیا، اسکی گود میں عیشا تھی ، انکی اکلوتی اولاد . ایک سالہ عیشا مطمئن سی باپ کی گود میں تھی . تب ہی حر ا نے ایک اداے بے نیازی سے ناشتہ میز پر دھرا اور عیشا کو معصومہ کو پکڑاتے ہوے بولی .
" بھابھی عیشا کو پکڑ لیں ، ذرا ہم دونوں ناشتہ کر لیں ." معصومہ ' محو حیرت لب بستہ دیکھتی ہی رہ گئی تھی .