زندگی عجیب ہے اور دنیا گول ہے' اسے پتا تھا زندگی عجیب ہے مگر اسے ابھی پتا چلا کہ دنیا گول ہے' جب وہ دفتر سے نکل کر گاڑی میں بیٹھی تب بھی سب وہی تھا جب وہ گاڑی سے اتر کر مال گئی تب بھی سب ٹھیک تھا۔ مگر واپس آتے ہوئے راستے میں جب بارش ہو رہی تھی اور جب وہ فٹ پاتھ پہ چھتری لیے کھڑا تھا۔ تب اسے لگا جیسے دنیا گھوم رہی ہے جیسے اس کی نظر چکرا رہی ہے۔ مگر ایسا کچھ نہیں تھا۔ وہ وہی تھا' وہ اس کو دیکھ کر حیران تھا۔ شاید اس کی نگاہ میں بھی دنیا گھوم رہی ہو گی شاید وہ بھی یقین کرنے میں اسی مشکل کا شکار ہو گا۔ مگر شاید ایسا نہ تھا۔
وہ دوڑتا ہوا اس کے پیچھے ہوٹل کا دروازہ کھول کر داخل ہوا تھا۔ وہ تیز تیز قدم اٹھاتی کونے والی میز پہ آ بیٹھی۔ سامنے کی طرف سے اس کی پشت تھی۔ وہ اسے دور سے دیکھتا ٹیبل تک آیا تھا اور کرسی کھینچ کربیٹھ گیا۔
" مبینہ۔۔۔۔ مبینہ ۔۔۔۔ تم کیسی ہو؟ وہ تیز تیز چلنے کے سبب ہانپ رہا تھا۔
" اب یہ مت کہنا کہ تم مجھے نہیں پہچان پائیں۔۔۔۔۔ یہ مت کہنا کہ ایسا نہیں ہو سکتا۔ مبینہ تم تو ویسی کی ویسی ہو۔"
وہ بہت ایکسائنٹڈ تھا۔ بہت پر جوش ، بہت خوش خوش سا۔ اس کی سمجھ میں نہیں آیا کیا کہے۔۔۔۔ وہ اسے دیکھتی رہی جب یقین آ گیا کہ وہ وہی طاہر تھا تو خاموشی سے بیگ میز سے اٹھایا اور گاڑی کی چابیاں مٹھی میں بند کیں ۔ سیل فون پرس میں رکھا اور بغیر ایک لفظ کہے
کھڑی ہو گئی۔
"مبینہ۔۔۔ پلیز رکو مجھ سے بات کرو میں تم سے بات کرنا چاہتا ہوں۔ دیکھو ہم بہت عرصے بعد ملے ہیں۔ " وہ اس کے پیچھے پیچھے آ رہا تھا۔
" پلیز مبینہ رک جاؤ۔ دو منٹ' صرف دو منٹ مبینہ؟"
اس کے قدم اس کے ساتھ ساتھ تیز ہو رہے تھے۔ وہ اس کے پیچھے پیچھے باہر آیا ہوٹل سے باہر پارکنگ تک۔
”مبینہ! ایک منٹ' پلیز صرف ایک منٹ۔" وہ گھوم کر آئی گاڑی میں بیٹھی۔
اس نے پھرتی سے دروازہ کھولا اور بیٹھ گیا۔
" اتریں گاڑی سے میں آپ کو نہیں جانتی ' آپ کون ہیں ۔ گاڑی سے اتریں ورنہ میں یہاں کسی گارڈ کو آواز دیتی ہوں۔"
”مبینہ تم ایسا کیوں کر رہی ہو۔۔۔۔ کیا تم میری بات بھی نہیں سنو گی ۔ پرانی دوستی کے ناتے۔ اس تعلق کے ناتے جو ہم میں کئی سال رہا ۔"
" میں نے کہا نا کہ میں آپ کو نہیں جانتی۔ کیا آپ نے سنا نہیں یا سمجھ میں نہیں آیا۔ ایک بار پھر سن لیں۔۔۔۔ میں آپ کو نہیں جانتی۔ اب اتریں پلیز۔۔۔۔۔ ورنہ مجھے کسی کو بلانا پڑے گا۔"
" تم وہی ہو۔۔۔۔۔ یقین نہیں آ رہا۔"
اس نے ہاتھ بڑھا کر گاڑی کا دروازہ کھولا وہ ناچار اتر گیا۔ اس نے دروازہ بند کیا اور گاڑی اسٹارٹ کی۔