SIZE
5 / 23

" تجھے ایسے گانے ہی ملتے ہیں گانے کو؟ اب اگر تو نے یہ آه' اوه' اؤچ کی تو حشر نشر کر دوں گی میں تیرا۔ وہ غضب ناک ہو گئیں۔ ان کا لہجہ واقعی ایسا تھا کہ وہ ایک دم چپ کرگئی۔ جیسے چلتی گاڑی کو ایک دم بریک لگ جائیں۔ اماں اسے ڈانٹ پھٹکار کے پھر سے لیٹ گئی تھیں۔ جھاڑ پونچھ سے فارغ ہو کر باہر آئی۔ احتیاط سے کمرے کا دروازہ بند کیا۔

گانے کے "کرارے" اور "چٹخارے" بول اسے پھر سے تنگ کرنے لگے۔ اماں کے کمرے کا دروازہ وہ اس لیے بند کر آئی تھی کہ آواز نہ جائے اور اب وہ صحن میں کھڑی با آواز بلند گلوکاری کا شغل فرما رہی تھی۔ وہ گانے کے ساتھ ساتھ ایکٹنگ کا شوق بھی آج ہی پورا فرما رہی تھی۔ آه ' اوه' آوچ۔۔۔ پر اس کو تین تین جھٹکے لگتے۔ اس کے اندر اتنا جوش بھر گیا تها کہ وہ ہوش کھو گئی اور فرش پر پھیلے پانی کی طرف بھی اسکا دھیان نہیں گیا۔ اس کا پیر پھسلا اور وہ دھڑام سے نیچے گری۔ اس کے گرنے سے دھم کی اواز آئی اور کہکشاں کے لبوں سے بے ساختہ اوہ۔۔۔ آہ نکل گئی۔ نظر اٹھا کر دیکھا تو سامنے ہی شاہ زیب صاحب سینے پر ہاتھ باندھے کسی ہیرو کا سا ’’پوز" مارے کھڑے تھے۔

اسے یوں ایستادہ دیکھ کر اس کا رنگ فق ہو گیا تھا۔ گرنے سے جو درد ہوا سو ہوا۔ شرمندگی نے بہت بُری طرح اس پر حملہ کیا۔

زمین بوس ہونے سے زیادہ اسے شرم اس بات پر تھی کہ وہ کیسے کیسے بول ادا کر رہی تھی اورساتھ ہی ساتھ کیسے کیسے جھٹکے بھی مارے تھے۔ کاش زمین پھٹتی اور وہ اس میں سما جاتی' لیکن یہ تمام جذبات فقط چند لمحوں کے محتاج تھے شاہ زیب انتہائی سنجیدگی سے آگے بڑھا۔ زرا سا جھک کر ہاتھ بڑھایا۔ اس سے پہلے کہ وہ ہاتھ تھامتی-شاہ زیب نے کہا۔

" اسے کہتے ہیں اصلی والا " آه' اوه' اؤچ"۔ اس کے بعد اس کے ضبط کی طنابیں چھوٹ گئیں اور جناتی قہقہے بر آمد ہوئے۔ کہکشاں کو اپنے کانوں پر ہاتھ رکھنا پڑے۔ ہنسنے کے بعد اس نے دوبارہ ہاتھ بڑھایا تو کہکشاں نے درشتی سے اس کا ہاتھ جھٹک دیا۔

" دفع ہو جاؤ تم ۔۔۔۔" وہ انتہائی غصے سے بولی تھی۔

تکلیف میں ایک دم ہی اضافہ ہوا تھا۔ اس نے اپنی مدد آپ کے تحت کھڑے ہونے کی کوشش کی لیکن ناکام ہوئی۔ کراہ کر پھر سے بیٹھ گئی۔ پاؤں میں موچ آ گئی تھی۔

شاہ زیب کے قہقہے نے اماں کو جگا دیا تھا۔ اس کے اور کہکشاں کی آواز سن کر وہ سمجھ گئیں کہ پھر سے ان کے درمیان کوئی معرکہ ہوا ہو گا لیکن وہاں کا منظر انہیں حیران اور پریشان کرنے کو کافی تھا۔ کہکشاں رو رہی تھی جبکہ شاہ زیب اب اسے اٹھانے پر تیار تھا۔