سیاں چھوڑ کے نا جا' دل توڑ کے نا جا
تجھ کو میری ہاں میری جوانی کی قسم
دیوار پر ٹنگے ہوئے ریڈیو سے گانے کے یہ بول نکل نکل کر پورے صحن میں چیختے چنگھاڑتے گھوم رہے تھے اور کہکشاں بی بی گلوکارہ کے ساتھ ساتھ اپنے " ذاتی" سُر ملانے میں بھی مگن تھیں۔ اس قدر بے ہودہ شاعری با آواز بلند گنگنانے پراورساتھ ہی ساتھ اس کے ناچتے وجود کو دیکھ کر انہیں سخت تاؤ چڑھا۔
وہ صحن میں رکھے لکڑی کے بڑے سے تخت پر بیٹھی تھیں۔ نیچے پڑی چپل اٹھا کر انہوں نے وہاں سے ایسا تاک کر نشانہ لگایا کہ چپل اڑتی ہوئی آئی اور وائپر لگاتی' ناچتی گاتی کہکشاں بی بی کی کمر پر جا کر لگی۔
وہ بڑے مگن انداز میں یہ سارے کام انجام دے رہی تھی۔ اسی لیے جب اس کی بے خبری سے فائدہ اٹھا کر اماں نے حملہ کیا تو اس اچانک حملے معصوم وجود بلبلا اٹھا۔
وہ بری طرح ہڑبڑائی وائپر ہاتھ سے چھوٹ کر فرش پر جا گرا تھا۔ اس لیے کافی جلالی انداز میں پیچھے مڑ کے دیکھا مگر اماں کی انتہائی غصیلی نگاہوں کو دیکھ کر لبوں سے نکلنے والی ہائے بھی واپس حلق میں لوٹ گئی۔
" آج مجھے بتادے کہ میں نے کس زبان میں بتاؤں کہ میری بات تیری موٹی عقل میں سما جائے؟ بول کتنی بار منع کیا ہے کہ ان بے ہودہ گانوں کون نا سنا کر اور نہ ہی گایا کر۔ نہ کسی آئے گئے کا لحاظ' نہ ماں کی شرم۔ کب سدھرے گی تو؟“ وہ دهاڑ رہی تھیں۔ ان کی ہزار بار کی اس گرج دار نصیحت کو ایک بار پھر سن کر اس کے صبیح چہرے کے زاویے مزید بگڑ گئے مگر وہ اس وقت "مصلحت" کے موڈ میں تھی' سوان کی اس ظالمانہ روش پر کچھ نہ بولی۔ غصے کو بمشکل جھٹکا اور پھر سے وائپر اٹها ليا۔
اب ریڈیو پر ایک اور گیت بج رہا تھا لیکن اسے علم تھا کہ اب اگر اس نے سُر ملانے کی کوشش بھی کی تو اس کو پیاری اماں جان صرف چپل پر ہی اکتفا نہیں کریں گی۔ وہ ان کے تمام ہتھیاروں سے بہت اچھی طرح واقف تھی اور وہ اس وقت پٹنا نہیں چاہتی تھی۔
کام سے فارغ ہو کر اس سے ریڈیو دیوار سے اتارا اور کمرے میں لے آئی۔ اسے سیٹ کرکے اپنا پسندیده چینل لگانے کے بعد حسب عادت وہ بیڈ پر دراز ہو گئی۔