" اب تو جیسے بہت تمیز والی ہے۔" فراز نے سرگوشی کا جواب سرگوشی سے دیا۔
" دوران محفل کھسر پھسر کرنا آداب محفل کے خلاف ہے۔" میں نے ان دونوں بہن بھائی کو تنبیہہ کی۔
" گستاخی معاف ایمن شہزادی۔" فراز نے باقاعده ہاتھ جوڑے تو میں نے کہانی کے سلسلے کو دوبارہ شروع کیا۔ جب ایمن شہزادی بڑی ہوئی تو دوسری سلطنت کا شہزادہ' شہزاد گلفام بہت خوب صورت' بہت پیارا اس شہزادی کی سلطنت میں آیا وہ پیاری شہزادی' شہزادہ گلفام کے دل کو بھا گئی اور اس نے سوچا کہ اب چاہے ماں روٹھے یا باوا مجھے تو بس شہزادی ایمن سے ہی شادی کرنی ہے۔"
" بات سنو ایمن' میرا خیال ہے کہ اس شہزادے کو آنکھوں کے ٹیسٹ کی اشد ضرورت ہے۔“ فرازنے بیچ میں پنگا کرنا ضروری خیال کیا۔
" اور میرا خیال ہے کہ شہزادے گلفام کے دماغ کو ٹیسٹ کی ضرورت ہے۔" نازیہ نے بھی اظہار خیال کرنا ضروری سمجھا۔
" اور میرا خیال ہے کہ تم دونوں کو اب ایک ایک خوراک کی ضرورت ہے۔"
میں نے باری باری دونوں کو کشن کھینچ کر مارے اور ناراضی کے اظہار کے طور پر دوسری طرف منہ کرکے بیٹھ گئی۔
" يا خدا ایمن شہزادی کو کوئی پیارا سا شہزاده بیاہنے آ جائے۔ " فراز نے مجھے منانے کی خاطر جلدی سے میری پسندیده دعا کی اور نازیہ نے زور سے آمین کہا جبکہ میں نے دل میں آمین کہا اور مسکرا دی۔
یوں لگتا تھا کہ اللہ نے میرے دونوں تایا زاد دوستوں کی دعا سن لی تھی کیونکہ آثار بتا رہے تھے کہ کی ابو کی خالہ زاد بہن یعنی فاخرہ پھپھو اپنے اکلوتے لاڈلے سپوت کے رشتے کے سلسلے میں آ رہی تھیں۔ کیونکہ ایک ہمارا ہی گھرایسا تھا جس میں کنواری لڑکیوں کی بہتات تھی' ایک ڈھونڈو ہزار ملتے ہیں کا محاورہمارے گھر پر صادق آتا تھا۔