SIZE
2 / 3

گھر والوں سے بات کی جائے۔ میں نے اسی کو بہت جانا اور اب اگلا مرحلہ گھر والوں کو منانا تھا اور نتیجہ غیرمتوقع نہ تھا۔

امی اور بہنیں حیران بلکہ کچھ غصے میں نظر آئیں اور اس آزاد اور شتر بے مہار لڑکی سے خائف اور نالاں بھی۔ جس نے ان کے شرمیلے بیٹے کو یوں قابو میں کر لیا تھا کہ وہ اپنا سہرا خود سجانے بیٹھ گیا تھا۔ حالانکہ حقیقت برعکس تھی ۔

ابا جی کے تعاون سے ہم سب ثنا کے گھر گئے۔ وہ تینوں بہنوں اور دو بھائیوں میں بڑی تھی۔ مڈل کلاس فیملی۔۔۔۔ پینشن یافتہ والد صاحب' بھائی چھوٹے اور بہنیں شادی شدہ۔ گھر آ کر سب سخت بد مزا تھے اور مجھ سے خفا بھی۔۔۔۔۔

" ثنا کا نکاح دو سال رہ کر ٹوٹا ہے مطلقہ ہے۔۔۔۔" امی کو شکوہ تھا( اس کے نکاح ٹوٹنے کی وجہ لڑکے کا بیرون ملک نیشنلٹی کے لیے شادی کرنا تھا اور یہ بات میرے علم میں تھی)۔

" کیسے ابا جی اور بھائی کے سامنے ٹرالی گھسیٹ کر لائی اور چاۓ بنا بنا کر پیش کرنے لگی نہ جھجک نہ شرم۔۔۔۔" رافعہ آپا نے منہ بنایا۔

" وہ میری کولیگ ہے آپا 'ہم دونوں آفس میں ملتے ہیں۔۔۔۔" ۔ مجھے ان کا لہجہ برا لگا۔

" کیا وہ تمہیں روز اسی طرح چاۓ پیش کرتی ہے۔ رافعہ آپا نے آنکھیں نکالیں اور میں سرجھٹک کر رہ گیا۔

" بھائی سے بڑی لگتی ہے۔" کرن اور مہوش ہزار آپس میں لڑتیں۔ میری بیوی (ہونے والی) کے متعلق ان کا ایکا مثالی تھا۔ میں نے ابا جی کی طرف امید بھری نظروں سے دیکھا تو وہ نظریں چرا گئے گویا ان کو بھی ثا پسند نہ آئی تھی۔ لیکن میں بھی ڈٹ گیا۔ بہنیں میری بغاوت پر کمر کس کر میدان میں آ گئیں۔

" میں ثنا سے ہی شادی کروں گا۔" ثنا نے مجھے کبھی اپنی طرف متوجہ نہ کیا تھا۔ اکسایا نہ تھا۔ بس وہ مجھے اچھی لگی اور اتنی اچھی لگی کہ دل میں بس گئی۔ میں نے احادیث کی کتب سے مثالیں دیں' اسلام کے احکامات بتائے۔

" ارے بھئی ان پاکیزہ ہستیوں سے ہمارا کیا مقابلہ" امی توبہ توبہ کر کے پیٹتیں۔

" لوگ کیا کہیں گے۔" بہنیں چلاتیں۔

ثنا پروہ الزام لگاتیں کہ اگر ثنا سن لیتی تو ایٹمی جنگ کا آغاز ہمارے گھر سے ہوتا۔ بہرحال وہ اپنے کردار کے متعلق بہت حساس تھی۔

میں اپنی محبت کے محاذ پر تنہا تھا اور جس قلعے پر محبت کا جھنڈا گاڑنا چاہتا تھا اس کی ملکہ گھر والوں پر فیصلہ چھوڑے بیٹھی تھی۔ اچانک ثنا کی ٹرانسفر ہو گئی اور وہ اپنا اتا پتا بتاۓ بغیر غائب ہو گئی۔ گھر میں اب سکون تھا۔ غیبت' عیب جوئی کے چینلز( بہنوں کےتبصرے) بند تھے۔ امی وظائف میں مصروف۔ ایک روز میں نے سنا کہ میری منگنی ہو رہی ہے۔ پھپھو کی نند کی دیورانی کی بہن۔۔۔۔ میں سکتے میں رہ گیا تھا۔ ابا جی نے میرا چہرا دیکھا تو مجھے اپنی اسٹڈی میں لے گئے۔

" دیکھو بیٹا! ہمارا با پردہ' دین دار ماحول' وہ لڑکی یہاں نہیں رہ سکتی تھی۔" نسل کی تربیت' ثنا کی جاب' نکاح کا ٹوٹنا' لوگوں کے تبصرے وہ سب نقصانات گنوا رہے تھے جو ثنا سے شادی کی صورت میں متوقع تھے۔

رافعہ اور تمہاری ماں ثنا کے گھر گئے اور ان کے والدین کو سمجھایا کہ وہ ہمارے بیٹے کو پھنسانے کے لیے اپنی بیٹی کو آگے نہ کریں۔"

" ابا جی!" میں ششدر رہ گیا تھا۔