SIZE
5 / 5

آئے ہائے زرینہ کی یہ بچی سب سے جدا تھی' الله بخشے بڑی سوہنی اور ادب لحاظ والی تھی' جہاں ملتی تھی سلام دعا ضرور کرتی تھی حال چال پوچھتی تھی۔ ایک عورت آنسو پونچھتے ہوئے بول رہی تھی۔

"ہاں آپا بڑی سلیقہ مند تھی کھانا ایسے پکاتی تھی کہ بندہ انگلیاں بھی چبا جاتا، کوئی بندہ گھرآ جائے تو اس نے چاۓ پانی کے بغیر جانے نہ دیا کبھی۔" ایک عورت اور بول رہی تھی، ساتھ ہی سامنے والی نسرین خالہ بھی تھیں۔

"ہاۓ میری شانزے بڑی نیک بچی تھی ایسے فرمانبردار' نیک اور پرخلوص لوگ اس دنیا میں بہت کم آتے ہیں اور ذہین بھی بہت تھی چند ہی

دنوں میں میرے نالائق بیٹے کو ہیرا بنا ڈالا تھا سارے استاد پوچھتے تھے اسے کس کے پاس بھیجتے ہیں ۔"

" جی خالہ واقعی شانزے بہت اچھی اور با اخلاق لڑکی تھی ۔ حالات نے اسے غلط راہ پر ڈالا تھا مگر وہ بھٹکی نہیں اس نے کڑے سے کڑے حالات میں امید کا دامن نہیں چھوڑا، واقعی ایسے لوگ بہت کم ہوتے ہیں جو منافق نہ ہوں اندر باہر سے ایک جیسے ہوں ۔ اللہ پاک اس کی مغفرت کرے اور جنت میں جگہ دے (آمین)۔" یہ جامعہ والی شازیہ باجی کے الفاظ تھے اور بھی لوگ طرح طرح کے بول بول رہے تھے مگر اب کیا جب وہ نہیں رہی تھی اماں اور بہنیں ساکت بیٹھیں سب سن رہی تھیں، اب پچھتاوؤں کے سوا کچھ نہ تھا ، چند گھڑی وہ اس گھر میں جی بھر کر رو لیں گی پھر جنازہ اٹھا کر لے جائیں گے تو اپنے اپنے حساب سب کرتے رہیں گے۔

وہ با با کوبھی یاد آئے گی اور بہن بھائیوں کو بھی۔ حیرت کی بات تھی جتنی وہ گناہ گار گنی جاتی تھی آج آسمان اتنا ہی کالا تھا' اتنی ہی ٹھنڈی ہوا تھی' کالے بادلوں نے آسمان کو ایسے گھیرا تھا جیسے شانزے کے جنازے

کو سایہ دے رہے ہوں،

لو اپنا جہاں دنیا والو

ہم ہی دنیا چھوڑ چلے

جو رشتے ناطے تم نے جوڑے تھے

وہ رشتے ناطے توڑ چلے

کچھ سکھ کے سپنے دیکھ چلے

کچھ دکھ کے سپنے جھیل چلے

تقدیر کی اندھی گردش نے

کھیل جو کھیلے کھیل چلے

تیری ہر چیز لوٹا دی ہم نے

اب دوش نہ دینا اے لوگو

دیکھ لو ہم خالی ہاتھ چلے

اس پار نجانے کیا ہوگا

اس پار تو سب کچھ ہار چلے

ہار چلے' ہار چلے