میرا دل خوشی سے جھوم اٹھا، میرے مالک نے میری دعا ئیں سن لیں ، میری گمشدہ محبت مجھے مل گئی تھی، باتوں باتوں میں اس نے بتایا کہ وہ گورنمنٹ کالج میں لیکچرار لگ چکی ہے اور ہر سنڈے کو اپنے ڈرائیور کے ساتھ پارک آتی ہے، اس کی باتوں اور آنکھوں سے خفگی نمایاں تھی، وہ میرا مذاق اڑانا ابھی تک نہ بھولی تھی، وہ اپنی جگہ صحیح تھی کے میں نے اس کا دل توڑا تھا مجھے سزا ملنی چاہیے تھی، میرا دل چاہ رہا تھا
، وہ مجھ سے لڑے' غصہ نکالے مگر اس نے مجھ سے انتہائی مختصر سی رسمی گفتگو کی اور چلی گئی' اس سے ملنے کی بہت بے قراری ہوتی کہ مجھے ساری رات نیند نہ آتی ' وقت سے پہلے ہی پارک پہنچ جاتا جب تک وہ نہ آتی دل کی دھڑکنیں بے ترتیب سی رہتیں۔
میرا بہت دل چاہتا کہ وہ پہلے جیسی عندلیب بن جاۓ' مجھ سے بے تکلف ہو کر باتیں کرے' میری محبت کا محبت سے جواب دے مگر وہ بہت محتاط رہتی بھول کر بھی وہ کسی پرانے موضوع پر نہ آتی جیسے جیسے وقت گزرتا جا رہا تھا مجھ پر اس کی شخصیت کھلتی جا رہی تھی ' خدا نے اسے ایک محرومی دے کر دوسری بہت سی خوبیوں سے نوازا تھا' پارک میں جو غریب بچے چیزیں بیچتے ان سے بلا ضرورت لے لیتی صرف ان کی مدد کی خاطر ' وہ جواب میں ڈھیروں دعائیں دیتے' اکثر پارک میں ایک غریب عورت اپنا چھوٹا سا بچہ لے کر آتی عندلیب چھوٹے سے پیکٹ میں رقم ڈال کر پوری رازداری کے ساتھ اسے پکڑا دیتی ' میرے پوچھنے پر پتا چلا کہ وہ بچہ پیدائشی طور پر معزور تھا ' عندلیب اس کا علاج کروا رہی تھی تاکہ بر وقت علاج سے وہ ساری زندگی کی محتاجی سے بچ سکے۔
پہلے تو میں صرف اس کے حسن کا دیوانہ تھا اب تو اس کے کردار کی خوبیوں نے بھی مجھے اپنا اسیر کر ڈالا تھا۔
فروری کا مہینہ بلکہ یوں کہیں کے ویلنٹائن ڈے کا مہینہ شروع ہو چکا تھا ، پارک میں جگہ جگہ سرخ گلاب کے پھول اور کلیاں اپنی بہار دکھا رہے تھے' سرخ غبارے جو بارٹ شیپ کے تھے نوجوان لئے پھر رہے تھے، کہیں پارک کے کسی کونے میں کوئی جوڑا دنیا و مافیا سے بیگانہ دل کی باتیں کرنے میں مشغول تھا تو کہیں کوئی اپنے روٹھے ہو محبوب کو منانے کے لئے گلاب کے پھول پیش کر رہا تھا، مجھے بھی کسی روٹھے ہوۓ کی یاد شدت سے ستانے لگی ، طویل انتظار کے بعد اس کا گلاب چہرہ دکھائی دیا، باتوں ہی باتوں میں ویلنٹائن ڈے کا ذکر چھڑ گیا۔
"آپ اس دن کے حوالے سے کیا رائے رکھتی ہیں عندلیب؟“ میں پرجوش مخاطب ہوا۔"
" میں نہیں سمجھتی کہ اس دن کو منانے میں کوئی برائی ہے ہاں اگر برائی ہے تو وہ ہے سوچ کا غلط ہونا۔" وہ بنا میری طرف دیکھے بول رہی تھی۔
ٹھنڈی ہوا اس کے حسین چہرے کو چھوتی تو اس کی شریر لٹ بار بار اس کے گلابی گالوں پرآ جاتی، جس کو وہ اس ادا سے ہٹاتی کہ میں گھائل ہو جاتا ۔
سوچ کی غلطی۔۔۔۔۔۔۔ کچھ سمجھا نہیں؟“ میں چیرت سے بولا۔
"دیکھئے اس دن کو صرف بوائے فرینڈ یا گرل فرینڈ کے ساتھ مخصوص کرنے کی سوچ قطعی غلط ہے، یہ اگر محبت کا دن ہے تو ہماری زندگی میں بہت سے ایسے رشتے ہیں جو ہماری محبت و توجہ
کے حقدار ہیں، ہمارے ماں باپ، بہن بھائی بھی اس محبت کے حق دار ہیں کہ ہم جو مصروفیت میں