راہ خلوص میں پیدا دشواریاں نہ کر
چاہت نہیں تو ہم سے اداکاریاں نہ کر
لفظوں سے کھیلنے کی ضرورت نہیں تجھے
سادہ دلوں کے ساتھ فنکاریاں نہ کر
جن سے نہیں محبت انہیں منہ بھی مت لگا
بے وجہ ہر دکان سے خریداریاں نہ کر
تو شاخ گُل ہے کوئی امربیل تو نہیں
وابستہ ہر شجر سے وفا داریاں نہ کر
اس شغل بے وجہ سے کیا فائدہ تجھے
دل مت دکھا کسی کا دل آزاریاں نہ کر
14 فروری کے دن جو اب " ویلنٹائن ڈے " کے نام سے مشہور ہو چکا ہے' میں نے ڈھیروں پھول' گفٹ جو ہارٹ شیپ میں تھے اور ایک خوبصورت نازک سی بریسلٹ اپنی بیوی کے لیے خریدی اور گھر کی طرف چل دیا' آپ یقینا حیران ہو رہے ہوں گے کہ' ویلنٹائن ڈے اور بیوی کے لیے گفٹ' تو کسی نے مجھے بہت محبت سے اس دن کے حوالے سے کبھی نہ بھولنے والا ایک انمول سا سبق سکھایا تھا' آپ بھی مجھ سے آج وہی سبق سیکھ لیں اور یاد کر لیں' وہ آپ کے بھی بہت کام آۓ گا۔
میں حاشر رحمٰن ملک کے نامور بزنس ٹائیکون اظفر رحمٰن کا بیٹا' دولت جس کے گھر کی باندی تھی' ایسے حالات میں جہاں لوگ دو وقت کی روٹی کے لیے ترستے ہیں' اس قدر پر تعیش زندگی گزارنا کسی نعمت سے کم نہیں تھا' مگر ان نعمتوں نے مجھے شکر گزار بندہ تو نہ بنایا بلکہ خود پسند اور ضدی انسان بنا دیا' مہنگی مہنگی گاڑیوں میں گھومنا میرا جنون تھا' آخر اپنی امارت کی نمائش تو کرنا ہوتی تھی' جیسے ہی کوئی نیا ماڈل آتا میں گھر میں طوفان مچا دیتا اور اس وقت تک یہ طوفان نہ تھمتا جب تک وہ گاڑی خرید نہ لیتا' گریجویشن اچھے نمبروں سے پاس کرنے کے بعد بغیر کسی وقت کے پنجاب یونیورسٹی میں با آسانی داخلہ مل گیا۔
اپنے دوستانہ مزاج کی وجہ سے چند دنوں میں ہی دوستوں کا ہجوم اکٹھا کر لیا' دلوں پر راج کرنا میرا محبوب مشغلہ تھا' اپنی زبردست پرسنلٹی اور وجاہت کی وجہ سے یونیورسٹی کا "راجہ اندر" بن گیا' جس کے ارد گرد لڑکیوں کا جھم گٹھا سا ہوتا' گویا کہ میں شہد اور وہ سب شہد کی مکھیاں۔
پوری کلاس پروفیسر صاحب کی لیکچر سننے میں محو تھی' کہ ایک مدھر سی اواز ( sir may i come in) نے پوری کلاس کو اپنی طرف متوجہ کیا' وہ آواز ہی صرف دلنشین نہیں تھی بلکہ اس ساحرہ کا حسن بھی بے مثال تھا' بڑی بڑی روشن سیاہ آنکھیں جن پر گھنی پلکیں سایہ کیے ہوۓ تھیں' ہونٹ گویا دو گلاب کی نازک پتیاں' دائیں گال پر سیاہ تل جو نظر سے بچاۓ رکھنے کے لیے قدرت کی طرف سے خصوصی انتظام کر دیا گیا تھا' اس کے حسن بے مثال کو دیکھ کر میں نے کیا ساری کلاس ہی دم بخود رہ گئی تھی۔