SIZE
3 / 6

اسی پل مجھے مینا حفیظ روحانیت کے اعلا درجےتک پہنچی ہوتی لگی تھی۔ کیسے جان لیا کہ مجھے کونسی کتاب چاہیے۔

" واہ آپ کع کیسے پتا ' مجھے کونسی کتاب چاہیے ؟" میں نے روحانیت کا درجہ ماپنے کی کوشش کی تھی۔

کاجل سے سجی آنکھیں جیسے طنز سے کھلکھلاتی تھیں۔ " آپ پچھلے دو ماہ چار دن سے قرۃ العین حیدر کی آگ کا دریا پڑھ رہے ہیں' جو آپ کی موٹی عقل میں نہیں آ رہی۔"

بھری لائبریری میں مجھے شرمندہ کر دیا۔ ڈیسک میں چابیوں کا گچھا جھپٹتا میں تن فن کرتا الماری نمبر 13 کی طرف آ گیا تھا۔ سارا وقت میں کتاب بند کیے لگاتار مینا حفیظ کو گھورتا رہا' گھورتا رہا' وہ ٹھٹکی' سنبھلی' ہیل کی ٹک ٹک میرے قریب آئی۔

" آپ مجھے گھور رہے ہیں؟"

شکر ہے مینا حفیظ کے پاس وہ " چھو منتر" نہیں ہے' جس سے اگلا بندہ پلک جھپکتے ہی جل کر بھسم ہو جاتا ہے۔ شکریہ پیارے اللہ جی اس حفاظت کے لیے۔

میں نے سنجیدگی سے سر اٹھایا۔ " جی نہیں میں تو اپ کی بیک وال پہ وہ آئل پینٹنگ دیکھ رہا ہوں۔ جس میں ایک جنگل دکھایا گیا ہے اور چند بن مانس اچھل کود رہے ہیں ۔ جانے کس احمق نے بنائی ہے۔"

" آپ مجھے احمق کہہ رہے ہیں ؟ " پھر سے لیڈ پنسل کان کی اوٹ سے اچھلی۔ نیچے جا گری۔

میں ہکا بکا مینا حفیظ کو دیکھ رہا تھا۔ " اس کا مطلب وہ واٹر کلر والی تصویر بھی آپ نے بنائی ہے' جس میں ٹیڑھے میڑھے چاند اور پانچ تارے بنے ہیں؟"

وہ غصے میں لال پیلی آگے بڑھ گئی۔ " آئی ہیٹ یو۔"

مینا حفیظ کی گری ہوئی پنسل میں نے اٹھا کر اپنے کان میں اٹکائی۔ دوبارہ اسے بلا کر پنسل واپس کرنے کی غلطی میں نہیں کر سکتا۔ اب تو وہ پکا ہرے کچھوے والا پیپر ویٹ گھما کر دے مارتی' جو اس کے ڈیسک پر پڑا نظر آتا تھا۔ میری تحقیق نے انکشاف کیا کہ جنگلی جانور ' بن مانس ' کچھوے اس کے خاصے پسندیدہ ہیں اور لائبریری کی آنکھیں اور کان رکھتی دیواروں کی تحقیق نے ایک اور انکشاف کر دیا۔

" صدام حسین کو مینا حفیظ سے کچھ کچھ محبت ہونے لگی ہے اور کچھ کچھ سی محبت بعد میں بہت کچھ ہو جایا کرتی ہے ۔"

فروری کی بارش نے جانے کب سے گردوغبار میں اٹی سویٹ پی کی بیلوں کو غسل کروا دیا تھا۔ ہر چیز نکھر گئی تھی۔ وہ بیگ تھامے سیدھی چلتی جا رہی تھی۔ مینا حفیظ ناک کی سیدھ میں چلتی تھی اور میرا ناک میں دم کر رکھا تھا۔ میں گاڑی قریب لایا۔

" آئیے آپ کو ڈراپ کر دوں۔" میں نے دانت نکالے اور اس نے دانت بھینچے تھے۔

" فری ہونے کی کوشش کر رہے ہو؟" میرا دل چاہا گاڑی کی سیٹ کا فوم پھٹے اور میں اس میں دھنس جاؤں ۔

" میں ایسی ویسی لڑکی نہیں ہوں' سمجھے۔ شہادت کی انگلی سے مجھے دھمکایا گیا تھا۔