اس نے ایک کپ چاۓ بنائی اسے دے کر اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئی۔ ایوب جانتا تھا وہ بہت لیے دیے رہتی تھی' اس کے اور فریدون کے ساتھ تو پھر بات چیت کر لیتی تھی' اگر کوئی اور آ جاتا تو خود کو کچن کی حد تک محدود کر لیتی۔ وہ بہت باکردار اور با سلیقہ لڑکی تھی۔
چپس کے فرش پر سرف پھینک کر جھاڑو سے رگڑ رگڑ کر فرش دھوتے ہوۓ اسے احساس ہی نہیں ہوا کہ کوئی اس کے پیچھے آ کھڑا ہوا' وہ مڑی تو ایوب کو دیکھ کر ڈر گئی۔
" اج پہلا روزہ ہے' گرمی ہے اور تم کام کر رہی ہو' روزہ رکھ کر بلکہ سب کو سحری کروا کر تمہیں ارام کرنا چاہیے تھا۔"
" آپ کو میری فکر کرنے کی ضرورت نہیں ایوب بھائی' میں ٹھیک ہوں۔۔۔ مجھے کام میں مزہ اتا ہے اور ویسے بھی اگر کام نہیں کروں گی تو اور کیا کروں گی؟" وہ وائپر لگاتے ہوۓ بولی' پانی کا پائپ اس نے دائیں طرف لگی بوگن ویلیا کی کیاری میں پھینک دیا ' پیاسی زمین سیراب ہونے لگی۔ ایوب نے بہت غور سے زمین مین پانی جذب ہوتے دیکھا۔ اس لڑکی کا دل بھی تو بالکل اس زمین جیسا تھا نا۔۔۔۔ پیاسا' محبت کو ترسا ہوا۔
" مگر تم بہت زیادہ کام کرتی ہوصبا۔۔۔۔اپنی صحت دیکھو پہلے۔۔۔۔"
" بہت گندہ ہو رہا تھا پورچ۔۔۔۔ اپ سب کی موٹر سائکلیں اور تایا ابو کی گاڑی کے ٹائرز سے اتنا گندہ لگ رہا تھا فرش۔"
" تم خود کو ملازمہ بناؤ گی تو سب بھی تمہیں ملازمہ ہی سمجھیں گے۔ تمہارا بھی حق ہے صبا۔۔۔۔ جیسے ہانیہ اور انوشے کا حق ہے۔"
" حق؟" وہ وائپر چھوڑ کر ایوب کے سامنے جا کھڑی ہوئی۔
" کیسا حق ایوب بھائی۔۔۔! میں تو اپ لوگوں کا خون نہیں ہوں' میں تو کسی کی کچھ نہیں لگتی۔ ایک خلا کو پر کرنے کے لیے میں اس گھر میں آئی۔۔۔ ایک عمارت کی اینٹ کم تھی' میں وہ اینٹ بن کر آئی۔۔۔ جب عمارت ہی نہ رہی تو ۔۔۔۔ اور ابو کو تو مل گئی نہ انوشے ۔۔۔۔ ان کا اپنا خون۔۔۔ " وہ اس طرح سوچتی تھی ' ایوب کے دل کو کچوکا لگا۔
" تم ہماری اپنی صبا ہو۔"
" آپ سمجھتے ہیں' یہ اپ کا بڑا پن ہے ایوب بھائی ورنہ اپنا خون تو اپنا ہی ہوتا ہے اگر ایسا نہ ہوتا تو ابو انوشے کے پاس نہیں' یہاں میرے پاس ہوتے۔۔۔ ان کو ابو کہہ کر بلانا میں نے شروع کیا تھا' باپ ہونے کا احساس میں نے دلایا تھا۔۔۔۔ چھوڑیں ایوب بھائی۔۔۔ آبلے مت پھوڑیں ' آبلہ پھوٹ جاۓ تو بہت تکلیف ہوتی ہے۔"
"خوش رہا کرو صبا۔۔۔۔" ایوب کا دل تھم سا گیا۔ دل میں عجیب سا درد جاگا اس لڑکی کے لیے۔
" یہ سب خوش رہنے کے لیے ہی تو کرتی ہوں' زندگی کا حصہ ہیں یہ کام میرے لیے۔"
" اگر تمہاری خوشی اسی میں ہے تو ٹھیک ہے' میں نہیں روکوں گا مگر خوش رہنے کے اور بھی کئی طریقے ہیں۔" وہ بات مکمل کر کے آگے بڑھ گیا۔
صبا نے اس کی چوڑی پشت کی سمت دیکھا۔۔۔۔ وہ کیوں اتنی فکر کر رہا تھا اس کی۔