SIZE
5 / 6

جسم تھکن سے ٹوٹ رہا تھا۔ مگر انکھیں سونے انکاری تھیں۔ دل یقین اور بے یقینی کی کیفیت میں ڈوبتا ابھرتا احساس لیے اسے بے چین کیے رہا' یہ رات کتنی بھاری تھی۔

" مانک! محبت کے دروازے سب کے لیے کھلے ہوتے ہیں۔ اس میں امیری غریبی کا کیا سوال ہے؟ "

اج پھر وہ سوال بن کر اس کے سامنے کھڑی تھی۔

" بی بی جو بھوکے پیٹ سوتا ہے۔ اسے محبت کی طلب نہیں ' روٹی کی طلب ہوتی ہے۔ جو پیٹ بھر کر سوتا ہے اس کے لیے محبت روگ کے معنی رکھتی ہے۔ سب سے بڑا روگ تو غربت ہے۔"

وہی غربت جس میں پس پس کر اس کا باپ مر گیا' جس کی وجہ سے اس کی ماں اچھے علاج سے محروم تھی' وہی غربت جس کی وجہ سے بچپن کی خواہشات ' کھلونون کی طلب اور بہت سا پڑھنے کی خواہش اس کے اندر ہی دم توڑ گئی۔ وہی گربت جس کی وجہ سے صدیوں کی اشنا محبت نے انکھیں پھیر لیں۔

"مانک! محبت کی گہرائی تو دیکھو۔ تمہیں غربت کا روگ چھوٹا لگے گا۔ میں تمہارا ساتھ دوں گی ' میری محبت ایک دن تمہیں اس پاتال سے نکال لے گی۔ میں انتظار کر سکتی ہوں۔" وہ ہار ماننے کو تیار نہ تھی۔

" میں اپ کو ایسی حماقت نہیں کرنے دوں گا۔ میں نہیں چاہتا کہ اپ اس تجربے سے گزریں ۔"

" تم نے جسے محبت سمجھا' ہو سکتا ہے کہ وہ صرف انسیت ہو۔" وہ اسے ہر طرح سے قائل کرنا چاہ رہا تھی۔

" مجھے کسی جھوٹی سچی محبت کی طلب نہیں ہے۔ اگر اپ چاہیں تو میں اپنا کام کروں ورنہ ابھی چلا جاتا ہوں۔"

" میں پھر بھی انتظار کروں گی۔" وہ بے بس تھی۔ اس نے پلٹ کر ایک لمحے کو بے بسی سے اس کی انکھوں میں جھانکا اور رستے پر قدم ڈال دیے۔

اور جب وہ اخری دفعہ آئی تو اس کی عجیب سی باتیں بھی اسے عجیب نہ لگیں۔

" کچھ لوگ بہت خوب صورت ہوتے ہیں ۔" اس کے ذہن میں گاڑی میں بیٹھے خوبرو نوجوان کا پر غرور سرابھر ایا۔ اس نے یہ بھی نہیں جتایا کہ تمہارے پاس کچھ بھی نہیں بس اتنا کہا۔

" زندگی گزارنے کے لیے بہت کچھ چاہیے ہوتا ہے ۔" وہ شاید اپنی زندگی کی بات کر رہی تھی۔ ورنہ زندگی تو وہ بھی گزار ہی رہا تھا اس نے اپنی ٹوٹی پھوٹی پرانی لکڑی اور گارے کی بنی چھت کو گردن اوپر کر کے اک نظر دیکھا۔ اس چھت کے نیچے اس کی زندگی کا تصور بھی محال تھا۔

" صرف محبت کے نام پر زندگی نہیں گزاری جا سکتی۔ محبت پیٹ نہیں بھر سکتی۔ " اس کی غربت پر لا جواب چوٹ تھی۔ اس نے خاموشی سے سر جھکا دیا۔

" زندگی کے کچھ فیصلے دل سے نہیں دماغ سے کیے جانے چاہیے۔" گویا اس نے اسے اپنے حتمی فیصلے سے اگاہ کیا۔

اس کے بعد وہ رکی نہیں ' اجنبی انکھیں اس کا بھیس اتار کر نئے رنگ چڑھا گئی تھیں۔ اس نے آئینے میں اپنی انکھوں کو دیکھا جو خالی تھیں آج ان میں کوئی عکس نہیں تھا۔ اس نے آئینہ توڑ دیا ساتھ میں اس کا دل بھی ٹوٹا تھا۔