برتن دھو کر فارغ ہوئی تو مہمان جانے کے لئے تیار کھڑے تھے. انکو رخصت کرنے کہ بعد اس نے کچن صاف کیا جو اتنے پھیلاوے کی
وجہ سے کافی گندا ہو چکا تھا.
بلا آخر سب ختم ہوگیا تھا.
اس نے ہر چیز کا ایک سرسری جائزہ لیا اور کچن سے نکل آئی. عادل، احمر اور یاسر ڈرائنگ روم میں کیرم کی بازی لگا چکے تھے. حمزہ
وہیں بیٹھا انکو دیکھ کر محظوظ ہو رہا تھا. جبکہ امی اور ناجیہ دوسرے کمرے میں باتوں میں .مصروف تھیں.
ماہم کو بھوک لگ رہی تھی. اس نے اپنے لئے کھانا نکالا اور وہیں کچن میں بیٹھ کر کھانے لگی. اسکا پورا جسم کام کر کر کے اکڑ چکا
تھا. مگر وہ خوش تھی کہ سب کچھ بہت اچھا ہوگیا. یہی سوچ کر وہ مسرور سی کھانے کھانا لگی.
"ماہم!" چند لقمے ہی لئے تھے، جب رضیہ بیگم کی آواز سنائی دی.
"آئی امی". اس نے وہیں سے آواز دی اور اٹھ کر کمرے کی طرف جانے لگی.
"پودینے کی چٹنی نہیں رکھی تم نے میز پر"؟ وہ پوچھ رہیں تھیں.
"اوه امی! میں بلکل بھول گئی". ایک دم اسکو شرمندگی کے احساس نے گھیر لیا.
"ارے! کیسے بھول گئیں تم؟ فرج میں کل سے پودینہ رکھا ہوا ہے! ہزاروں بار تم نے فرج سے چیزیں نکالیں ہوں گی، اور رکھیں
ہوں گی ٹیب بھی تمہیں نظر نہیں آیا؟" وہ تو مجھے اب ناجیہ نے یاد کروایا. وہ مجرم بنی سنتی رہی.
"میری صحت ساتھ دے تو میں کسی کو کچھ کہوں ہی کیوں؟ ہم نے بھی گھر سمبھالا تھا اپنی عمر میں. کبھی ایسے ادھورے کام نہیں
کیے. اب میں کچھ کہوں تو بھی بری بنوں. لیکن بیٹا! غلطی تو ہے تمہاری. عادل کو اتنی پسند ہے. اب گھر کا داماد کیا سوچتا ہوگا؟
کتنا کام تھا بھلا؟ ایک پودینے کی چٹنی ہی تھی نہ! زیدہ سے زیادہ بھی پندرہ منٹ میں بن جاتی. مگر تم سے اتنا بھی نہ ہو سکا.
اگر نہیں بنانا چاہتیں تھیں تو بھی بتا دیتیں. ناجیہ خود بنا لیتی. اتنا تو میں نے سکھایا ہی ہے اپنی بیٹی کو. وہ آئی تو تھی تم سے پوچھنے.
اور تم نے لوٹا دیا کہ سب کچھ کر چکی ہوں. کیا کہوں میں اب جو ہونا تھا سو ہوگیا".
"سیاہ سفید کی مالک". بوجھل قدموں کے ساتھ وہ چلی آئی. "ایک پودینے کی چٹنی ہی تھی نہ"! سامنے پڑا کھانا ایک دم بدمزہ سا
لگنے لگا. وہ ضبط کے بیٹھی اس میں چمچ گھمانے لگی.
"بھابھی! ایک گلاس پانی ملے گا"؟ وہ وہیں بیٹھی تھی جب عادل نے دروازے سے جھانک کر پوچھا. اس نے خاموشی سے اٹھ کر پانی
گلاس میں ڈالا. بے تاثر سا چہرہ لئے اسکو گلاس پکڑایا اور پلٹ کر دوبارہ اپنی جگہ پر بیٹھ گئی.
"یہ بھابھی کو کیا ہوا ہے؟ طبیعت ٹھیک ہے انکی"؟ باہر سے آتی عادل کی آواز سنائی دی.
"ہونا کیا ہے؟ پرانی عادت ہے یہ بھابھی کی. جس دن مہمان آجائیں یہ کوئی کام کرنا پڑ جاتے. اسی طرح موڈ آف ہو جاتا ہے انکا."
ناجیہ نے تسلی بخش جواب پیش کیا.
آنکھوں سے پانی کے دو قطرے نکل کر اسکی قمیض کے دامن میں جذب ہو گئے.
.....................................................................