SIZE
1 / 7

اس نے گیت گاتے هوئے نہیات احتیاط سے موڑ کاٹا. دائیں جانب گہری سبز سبز کھائی تھی تو بائیں جانب اونچائی پر

سدا بہار پائنز کے درخت پوری شان سے ایستادہ تھے. پہاڑی ڈھلوان بھی گھنی ہریالی تھی، اور ہریالی میں تا حد نگاہ پھیلے

سر اٹھاتے خود رو پھول ایسے لگ رہے تھے جیسے آسمان کے تارے زمین پر اتر آے ہوں.

قدرے فاصلے پر سر پر لکڑیوں کا گٹھا اٹھاتے ڈھلوان سے اترتی پہاڑی دوشیزہ اس سحر انگیز ماحول کی خوبصورتی میں

اضافہ کر رہی تھی. اسکی سرخ اوڑھنی مستانی ہوا کی شوخی پر لہرا کر دور تک اڑتی اور پھر اسکے نازک وجود سے لپٹ

جاتی. اس نے بے ساختہ اس سحر انگیز منظر سے نظر ہٹائی اور اپنے برابر فرنٹ سیٹ پر قدرے گریس فل مگر بے تاثر

چہرہ لئے بیٹھی اپنی ماں کو دیکھا.

"مما"، انکے اگنور کرنے کے باوجود وہ خود کو انہیں پکارنے سے باز نہ رکھ پایا.

"آں ہاں" وہ جیسے کسی گہری سوچ کو چھوڑ کر متوجہ ہوئیں.

"معزز خاتون شاید آپکو یاد ہو کہ آپ آج ہی ایک اہم کام کو تکمیل تک پہنچنے کا سوچ کر نکلی تھیں اور اس نیک کام کا تعلق آپکے

لائق فائق اکلوتے سپوت سے ہے پلیزٹیل می." اسکی بڑی بڑی آنکھوں میں شرارت کی چمک تھی اور لبوں پر دبی دبی مسکان. انہوں

نے سپاٹ اور منجمد نظروں سے اسے تکا اور نروٹھے پین سے بولیں.

"کچھ نہیں"

"کچھ نہیں واٹ ڈو یو مین". اسکی آنکھوں میں تحیر سا اترا. منزہ بیگم نے اسے سٹیرنگ وہیل سے ہاتھ ہٹا کر ہارن بجاتے دیکھا.

درخت کی اوٹ سے نکل کر اچانک چند چوپاتے دوڑتے هوئے جیپ کے سامنے آتے. اس وقت نہ صرف گاڑی کی رفتار آہستہ

کرنی پڑی بلکے ہارن پے ہارن بھی بجانا پڑا تھا تب جا کر وہ ایک طرف ہٹے.

"ماما میں آپکا ،مطلب نہیں سمجھ سکا". وہ اسی الجھن میں اپنا سوال دوہرا رہا تھا. "

"کہیں ایسا تو نہیں جس گھر میں آپ اس مقصد سے گئیں تھیں وہاں کوئی خاتون آئی مین کوئی لڑکی تھی ہی نہیں". منزہ بیگم کو

اسکی جرح اور موضوع کو طول دینے پر جنجھلاہٹ کے ساتھ تیش میں آگئیں. جب ہی کچھ بھنا کر بولیں.

"تھی کیوں نہیں تھی مگر مجھے پسند نہیں آئی." کپٹن عاطف نے قدرے چونک کر قدرے حیرانی سے انکے سرد اور ترش انداز

کو دیکھا. وہ شوکڈ ہوا تھا جبھی کچھ بول نہیں پایا. جب قدرے سمبھلا تو بہت احترم اور احتیاط سے پوچھا.

"آپکو یاد ہے ماما اس معاملے میں میری ایک ہی شرط تھی اس سلسلے میں یہ تھی کہ.........."

"کوئی ضرورت نہیں دوہرانے کی مجھے پتا ہے". انہوں نے ہنوز اسی انداز میں کہتے هوئے اس پر تیز نظر ڈالی اور مزید

گویا ہوئیں.