SIZE
1 / 4

آج کا دن اپنی شروعات کے ساتھ ہی بہت تھکا دینے والا تھا . میں ابھی ابھی فاخر کے اسکول سے واپس آئی . آج اس کے اسکول میں پرنٹس ٹیچر میٹنگ تھی.

عاقب تو دفتر کی مصروفیات کی وجہ سے جا نا پائے ، تو مجبوراً مجھے ہی جانا پڑا . ایک بجنے میں دس منٹ تھے جب میری واپسی ہوئی.

کچن کا سارا کام جوں کا توں پڑا تھا.کاؤنٹر پر پھیلے چائے ناشتے کے برتن جگہ جگہ بکھیرے کپ پانی کی بوتلیں ،

جو وقتاً فوقتاً بچے اور بڑے پی کر واپس رکھنے کی زحمت کی بجاے وہی کاؤنٹر پر ہی چھوڑ کر چلے جاتے.

میں نے ایک لمبا سانس لیا.جیٹھانی صاحبہ کے کمرے کا دروازہ کھلا ا ہوا تھا وو بہت فرصت سے ٹیلی ویژن دیکھ رہی تھی .

سچ کہتی ہیں امی (میری ساس ) ان کو بس فیشن اور ٹی وی پروگراموں میں دلچسپی ہے.اور میں کہیں بھی چلی جاؤں مجال ہے وہ میرے حصّے کا کام کر دیں.

چاہے کتنی بھی دیر ہوجاتے . تھکے ہارے واپس آکر خود ہی کرنا ہوتا ہے. آگئی تم؟ بہت دیر کر دی؟ مجھ پر نظر پڑی تو ٹی وی بند کر کے باہر آگئیں .

خیر دیکھو دھوپ اور گرمی میں کیسی سانولا گئی ہو. پہلے دو گھڑی بیٹھ کر پانی پی لو پھر کام بھی کرتی رہنا.

ابھی میں دیر سے آنے کا سبب بیان ہی نہ کرپائی تھی کے انھوں نے دوسری بات شروع کردی.اور پھر یہ تو ریحانہ بھابھی کی پرانی عادت ہے کے بنا کہے مشورے دینا.