" تو ضرغام خان! یہ طے ہے کہ مرد کا ظرف نہیں ہوتا جسے وہ شدت سے چاہے اسکی ذرا سی غلطی کو لغزش معاف کر
دے جب کہ یہ عورت ہی ہے جسکا دل ماؤنٹ ایوریسٹ کی طرح. وہ شوہر کے بے شمار افیئرز کسی اور کی نہیں بلکے
اپنے منہ سے اپنے ہی بیڈ روم میں سنتی ہے مگر پھر بھی اسکے دل میں کوئی پھانس نہیں چبھتی. انکے درمیان کوئی خلیج
حائل نہیں ہوتی، کوئی فاصلے پیدا نہیں ہوتے بلکے وہ تند ہی سے اپنے سر کے سائیں کی خدمت کرتی ہے اور اگر اسکے
مرد کے دل میں پر کسی اور عورت کی پرچھاعیاں ہے تو ختم ہو جایئں اور وہ اپنے آدمی کے دل پر پوری طرح قابض ہوجاتے".
میں نے کہا. ضرغام خان تو دیوار پر نظریں جماتے نجانے کن سوچوں میں گم تھا.
" بتاؤ مرد میں یہ ظرف ہے ضرغام خان". میں نے ضرغام کے کندھے پر ہاتھ رکھ دیا.
"زوہا !...."ضرغام کی آواز نہایت مدھم تھی.
"ہوں!".... میں ہولے سے کہا.
کیا واقع تم نے مجھ سے پہلے کسی کو چاہا ہے"؟
ضرغام کے لفظوں میں شک کے ناگ پھنکار رہے تھے میں زور سے ہنس دی مگر مجھے احساس تھا کہ میری ہنسی بلکل
بانس کی لکڑی کی طرح کھوکھلی ہے پھر بھی میں نے جواب تو دینا تھا. اسکی بات پر اگر ایسا نہ کرتی تو مجھے اپنے انجام
کا پتا تھا. ضرغام نے جتنی شدتوں سے مجھے چاہا تھا، وہ مجھے نفرت کی آگ میں جلا بھی سکتا تھا اور میں ہنستے ہوے
کہ رہی تھی.