"لڑکیاں بہت جھوٹی ہوتی ہیں". ضرغام خان نے زہریلے لہجے میں کہا.
"کیسے بھلا؟ میں نے حیرت سے اس کے تنے ہوئے چہرے کی طرف دیکھا.
"شادی سے پہلے محبوب سے محبت کا دم بھرتی ہیں، بلند و بانگ دعوے کرتی ہیں، تم نہ ملے تو مرجاؤں گی
جی نہ سکوں گی اور جب....." ضرغام خان نے ہونٹ بھینچ لیے.
"اور جب...." مجھے جاننے کی جلدی تھی.
"جب کسی بندے سے شادی ہو جاتی ہے تو تب اسے بیوقوف بناتی ہیں".
"کس طرح"؟ میرا دل جانے کیوں اسکی باتوں پر قلابازیاں کھانے لگا تھا.
"یہی کہ اس بندے کے سننے میں منہ چھپا کر کہتی ہیں میرے سر کے سائیں آپ ہی تو تھے جس کے میں نے
خواب دیکھا کرتی تھی، میں کتنی خوش قسمت ہوں کہ قدرت نے میرے خوابوں کو سچی اور خوبصورت تعبیر
دی، ہونہہ، جھوٹی..... دغاباز . ضرغام کا چہرہ مارے غصے کے تانبے کی طرح سرخ تھا، اس کی بھوری
خوبصورت آنکھوں میں غصہ سرخی کے ڈورے بن کر تیر رہا تھا.
" آپ تو یوں ہی لڑکیوں کے پیچھے پڑے ہیں، کیا لڑکے جھوٹ نہیں بولتے". میں نے خفگی سے پوچھا.
"بولتے ہوں گے". ضرغام نے کندھے اچکائے.
" مگر وہ بزدل ہوتے ہیں جس مرد میں حوصلے کا فقدان ہو میں اسے مرد ہی نہیں کہتا. اب یہی دیکھو میں
نے تمہیں سچ سچ بتا دیا تھا کہ تم میری زندگی میں انے والی پہلی لڑکی نہیں ہو".
"البتہ آخری ضرور ہوں". میں مسکرائی تو ضرغام خان بھی مسکرایا اور بولا.
"ہاں اور آخری .... کہ شادی کرلینے کے بعد مرد ایک ہی عورت نما بیوی کے ہاتھوں اس قدر ٹوٹ پھوٹ جاتا
ہے کہ اسے کسی اور طرف دیکھنے کا موقع نہیں ملتا".
"غلط ضرغام .... میں نے تو شادی شدہ مردوں کو بھی " پھر محبت" کرتے دیکھا ہے". ضرغام نے سگریٹ
کیس سے سگریٹ نکالتے ہوئے کہا.