" اور یہ ...؟" شعبان نے دوسرے سوٹ پر ہاتھ رکھا .
" یہ بھی میرا ہے ." احد کی بات سن کر اس کا چہرہ پھیکا سا پڑا . دوسرے پل احد اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے کمرے کے اس گوشے کی طرف لایا جہاں اس کے کھلونوں کا ڈھیر موجود تھا . شاہان نے جن نظروں سے بچے کی طرف مڑ کر دیکھا ' اس کی آنکھوں میں اس خواہش کی کی تحریر آنسہ نے بخوبی پڑھ لی تھی . وہ قارئین کی اس صنف میں سے تھی جن پر پڑھی جانے والی تحریروں کا اثر کم ہی ہوتا ہے . وہ بس ٹھنڈی اہ بھر کر رہ گیا . وہ جس قدر کھلے ہاتھ کا مالک تھا ' آنسہ ' اس کے برعکس تھی ... وہ دوسروں پر پیسہ خرچ کرنے کو ضائع کرنے کے مترادف سمجھتی تھی . شاہان ہلکے پھلکے انداز میں اسے ٹوکتا بھی رہتا تھا جسے سن کر وہ کچھ یوں جواب دیتی کہ اگر تمہارے مشوروں پر عمل کروں تو چند دنوں تک گھر میں صرف فرنیچر ہی رہ جاۓ گا . " سادہ غذا کھاؤ . عمر زیادہ پاؤ آنسہ کے زیر کنٹرول کچن کا حال بھی ایسا ہی رہتا ہے ' مگر عید .... بقر عید پر وہ اس کی ایک نہیں چلنے دیتا .
شاہان بڑے بیٹے کے ساتھ عید کی نماز پڑھنے گیا ہوا تھا . افادیہ اور احد کو ناشتہ دینے کے بعد وہ تابی کے ساتھ دوپہر کے کھانے کی تیاریوں میں جت گئی . " باجی آپ کی بہن کا کیا حال ہے ؟" تابی کے استفسار پر وہ چونکی .
" ہاں اب بالکل ٹھیک ہے ."
" باجی ! ایک بات پوچھوں . برا تو نہیں مانیں گی ؟" تابی کے لہجے میں جھجھک در آئی.
" برا مانوں گی تو ڈانٹ دوں گی . تم پوچھو ...." وہ ہنس کر بولی .
" باجی ! آپ اپنی آپا کو کبھی عیدوں پر بھی گھر نہیں بلاتیں اور آپ بھی ان کے گھر کم جاتی ہیں حالانکہ اس شہر میں آپ کا اور کوئی رشتہ دار نہیں تو اس لحاظ سے آپ دونوں کا ایک شہر میں ہونا کسی نعمت سے کم نہیں ." وہ کام چھوڑ کر ہونقوں کی طرح تابی کا چہرہ دیکھ رہی تھی .
ابا نے آپا کو دس مرلے کا گھر بھی خرید کر دیا اور ایک گاڑی بھی دی کہ اسے سسرالی وراثت سے کچھ زیادہ نہیں ملا تھا اور آنسہ کو صاف کہہ دیا .
" تمہارا گھر اپنا ہے . تمہارے سسر نے بیٹے کو اچھی گاڑی بھی دلا دی ہے . بہن سے مقابلہ نہ کرنا ." اس نے مقابلہ تو نہیں کیا ' مگر شاید وہ حسد تھا کہ اسے بے انصافی محسوس ہوتی تھی . وہ اپنی کیفیت کبھی سمجھ نہیں پائی . تابی نے ڈرتے ڈرتے اس کی طرف دیکھا جو ہنوز بت بنی کھڑی تھی . کچھ زارا کی بات بھی اس کے دل میں گڑی ہوئی تھی . تب ہی شعبان بھاگتا ہوا اندر آیا . اس نے ہزار بار کا پہنا ہوا سوٹ عید کے روز بھی پہن رکھا تھا .
" تابی ! تم نے بچے کے لئے نئے کپڑے نہیں خریدے . میں نے تمہیں اس بار تنخواہ زیادہ دی تھی ." آنسہ کے دل میں گرد سی اڑی.
" باجی خریدے تھے ' مگر صبح آتے ہوئے پہلے بھائی کے گھر گئی تھی اس کے بیٹے نے صرف نیکر پہنی ہوئی تھی .میں نے وہ سوٹ اس کو دے دیا . عید صرف خوشی کا نام نہیں ' دوسروں کا احساس کرنا اور وہ کیا کہتے ہیں اثار ...."