" جی باجی ان کو حکمرانی کی ایسی لت لگی ہے کے اپنے آپ کو عقل کل سمجھتی ہیں . اس سے تو بہتر تھا کے شادی کر لیتیں ."
" بڑی خالہ ! مما ! چلیں . ہم آج کے بعد کبھی نانو کے گھر نہیں آئیں گے ". جویریہ ایسے چیخ چیخ کر رو رہی تھی کے اب جان نکلی کے تب .
" بیٹا ہوا کیا ؟" نانو ' ماموں سب جاننے کے لئے تڑپ رہے تھے .
" گھنٹہ بھر سے بڑی ممانی اور چوٹی ممانی کچن میں ... " وہ ہچکیوں سے رو رہی تھی .
پھر تو ان دیورانی جیٹھانی کے چڑیاں طو طے سب اڑ گئے .
سب سے پہلے تو وہ نندوں کے سامنے ہی گڑگڑایں کے کہیں گھر سی ہی نہ نکلوا دیں .
شوہروں اور ساس کو تو بعد میں منایا جا سکتا تھا کیونکہ وہ مزاج کے ماملے میں نندوں سے بہتر ہی تھے .
'عاشر بیٹا ! تہ سے ایک بات کرنی تھی .'
" جی مما جی ! ہزار باتیں کریں آپ ."
ابھی مہینے پہلے ہی تو اسکی شادی ہوئی تھی جویریہ کے ساتھ ، ماں کی پسند سے .
" بیٹا جویریہ کا ہاتھ بہت کھلا ہے . تم خود سے تھوڑی اونچ نیچ بتا دیا کرو . میں کہوں گی تو برا نہ مان جائے . کل آٹھ ہزار کا ایک بار پہنا ہوا سوٹ اٹھا کر ماسی کو دے دیا ."
" بس مما جی ! نو مور پولیٹکس ." وہ ایک دم کھڑا ہوا تھا .