رحیم اپنے کام کو بہتر کرنے کے لئے پنجاب چھوڑ کر سندھ چلا گیا . وہاں کی زمین بھی زرخیز تھی اور پانی بھی وافر تھا سو اسکی فصل بہت اچھی ہو گئی . رحیم نے اپنی بچیوں کو بھی پڑھایا . اسکی دو چوٹی بچیاں شہر اپنے بھائی کے پاس پڑھنے اور رہنے چلی گئیں . انہی دنوں رحیم کے والد بیمار پڑ گئے . وہ ان کے پاس پنجاب چلا گیا اور اپنے باپ کی خوب خدمت کی . مگر اس کے والد جانبر نہ ہو سکے اور الله کو پیارے ہو گئے .
رحیم سندھ واپس آ رہا تھا اور اپنی ماں کو بھی ساتھ لانا تھا اسے کیونکہ سکینہ ایک بہت اچھی عورت تھی وہ اسکی ماں کی بہتر خدمت کر سکتی تھی . جب وہ ماں کو ساتھ لاۓ تو سکینہ اور بچے انھیں دیکھ کر بہت خوش ہوئے . رحیم کی ماں کو البتہ بہت ملال تھا اور کہتی تھیں کے جب وہ کام کر سکتی تھیں تو دوسرے بیٹے کے پاس تھیں اور جب محتاج ہوئیں تو اس کے پاس چلی ائیں . سکینہ نے کہا کے اسے تو انکی خدمت کر کے بہت خوشی ملتی ہے اس پہ ماں جی نے اسے بہت دعایں دیں.
وقت گزرتا گیا اور رحیم نے اپنے باقی بچوں کی بھی شادیاں کر دیں صرف چھوٹی دو بیٹیاں بچی تھیں . رحیم کے والدین بہت نمازی پرہیزی تھے اسی لیا رحیم بھی نماز کا اہتمام کرتا تھا . سکینہ بھی نیک تھی اس نے اپنی بچیوں کو قرآن خود پڑھایا تھا . ماں جی کو یہاں رہتے ہوئے چار سال ہو گئے تھے . ایک دن جب انھیں اپنے پیارے بھتیجے کی موت کی خبر ملی تو وہ بہت پریشان ہوئیں اور بیمار پر گئیں . اسی اثنا میں انکی وفات ہو گئی . انکی وفات نے سب کو بہت دکھی کر دیا .
رحیم نے اپنے چھوٹے بیٹے کے ساتھ مل کر کھیتوں میں بہت محنت کی . اب رحیم کی عمر بھی زیادہ ہو گئی تھی اور اس کے گھٹنوں میں درد رہنے لگا تھا . جوانی میں کبڈی کھیلنے کی وجہ سے انکو اب گھٹنوں کے مسائل رہنے لگے تھے . کافی پر مزاح انسان تھا . ہر عمر کے لوگوں کے ساتھ اچھا وقت گزارتا تھا . حج بھی کر چکا تھا اور تہجد گزار بھی تھا . انہوں نے اپنی باقی دو بچیوں کی بھی شادیاں کر دیں.