کچھ عجیب سی صورت حال کا سامنا ہو رہا تھا مجھے اپنی بڑی بھابی کے ہاں. میرے میاں ان دنوں اپنے دفتر کی طرف سے ایک کورس کے سلسلے میں ملک سے باہر تھے.اور بچوں کی بھی سکول سے چھٹیاں تھیں...سو راوی نے مقدر میں چین اور فراغت لکھی تھی .اس سے فائدہ اٹھانے کا سوچا ... اور بھائی کے ہاں اسلام آباد آ گئے... بڑی بھابی خاصی پڑھی لکھی خاتون ہیں اور مقامی یونیورسٹی میں درس و تدریس سے وابستہ ہیں ... بظاھر خاصی ماڈرن نظر آتی ہیں لیکن ان کے گھر کا دستور دنیا بھر سے نرالا تھا ...
رات گئے پہنچے تھے ... اگلی صبح ابھی ناشتے کی میز پر بیٹھے ہی تھے کہ باہر کچرا اٹھانے والا آ گیا ... رضیہ (ملازمہ ) پیغام لائی.آج ساتھ دو بچے بھی ہیں ،بھابی نے فٹا فٹ چار پراٹھے بنواے.رات کا سالن گرم کیا ...چاۓ کے کپ ٹرے میں رکھ کر ناشتہ باہر بھیج دیا ... ہم حیران تو بہت ہوے مگر مہمان تھے اس لئے خاموش رہے .ہمارے اپنے گھر میں اگر مہمانوں کے بعد بہت سا کھانا بچ جائے تو اسے سمبھال کر فریز کر دیتے ہیں ...اور دو چار دن بعد جب کھانا بنانے کا موڈ نہ ہو تو نکال کر استعمال کر لیتے ہیں.بھائی ہم ٹھہرے سلیقہ مند ...مگر بھابی نے تقریباً آدھا پیالہ سالن باہر پکڑا دیا ...ہماری ایک خالہ جو سارے خاندان میں سگھڑمشہورہیں ان کے ہاں اگر زیادہ سالن بچ جائے تو وہ اس میں سے صاف صاف گوشت نکال کر باقی سبزی یا شوربہ کام والی کو دے دیتیں ...