زارا کے بعد ناصر کو کسی سے محبت نہ ہوئی البتہ اسکی یہ خواہش ضرور تھی کے اسکی شادی کسی اچھے خاندان کی لڑکی سے ہو جائے. بوا جس جگہ بھی رشتہ لے کر جاتیں وہ لوگ ناصر کی بیروزگاری کا سن کر انکار کر دیتے . پھر بوا نے ایک بیوہ عورت کا ذکر کیا جس کے جواں سال شوہر کا انتقال ہو گیا تھا اس کے دو بچے تھے اور اسکا کوئی نہیں تھا .اس پر ناصر بری طرح چڑ گیا .
شام کو اسکی دونوں بہنیں آ گئیں. ایک بریانی لے آئ اور دوسری شامی کباب .کافی دن بعد اس نے مزیدار کھانا کھایا .
"بھائی جان" اب آپکو شادی کر لینی چاہیے .اب تو اماں بھی بیمار رہنے لگی ہیں .
"شادی ؟ مجھ سے کرے بھی تو کوئی ..."
"کیوں اتنا اچھا تو ہے میرا بھائی " سیما نے تڑپ کر کہا
"صرف اچھا ہونا کافی نہیں ہے اور بھی بہت کچھ چاہئے.
سیما چپ ہو گئی .اس نے اپنے شوہر سے ناصر کے لیے اپنی نند کی بات کی تھی مگر اس نے بھی کوئی حوصلہ افزا جواب نہ دیا بلکہ اعتراض کیا کے ناصر کے پاس کوئی مستقل نوکری نہیں اور گھر بھی کرایے کا ہے لیکن اس نے بھائی کو کچھ نہ بتایا .اسکے پاس کچھ پیسے تھے .وہ دوا لینے چلا گیا . واپس آیا تو راحیلہ ور سیما کی باتیں سن کر ٹھٹھک گیا .
" سب افسانوی باتیں ہیں 'کبھی کسی غریب لڑکی کے لیے شہزادہ نہیں آتا " راحیلہ نے کہا .