ناصر چونک گیا .راحیلہ کا شوہر قدرے مناسب آدمی تھا .امیر نہیں تھا مگر ایسا غریب بھی نہیں تھا .ٹھیک ٹھاک ہی تھا .
"تو کیا راحیلہ نے شہزادے کا خواب دیکھا تھا ؟"ناصر نے سوچا
تو کیا اسکی بہنوں کے ساتھ زیادتی ہوئی تھی اسے تو یہی لگتا تھا کے ان کے حالات کے حساب سے اسکی بہنوں کی شادیاں اچھی جگہ ہوئی تھیں .
“اور شہزادیاں بھی جھونپڑوں میں نہیں آتیں." سیما نے تلخی سے کہا.
یا جملہ ناصر کے دل میں ترازو ہو گیا . وہ کس برتے پر شہزادی کے خواب دیکھ رہا تھا ؟
راحیلہ اور سیما کے جانے کے بعد گھر میں سناٹا ہو گیا .اس نے ماں کو دوائی کھلا کر سلا دیا اور خود باہر نکل آیا اور ادھر ادھر گھومنے لگا . اسکا دل اداس اور بوجھل تھا . رات گئے تک وہ باہر پھرتا رہا پھر اندر آ کر سونے کی کوشش کرنے لگا 'رہ رہ کر ذھن میں طارق کا جملہ گونجتا .
"شادی مہنگی ہے اور گناہ سستا ہے ." "پھر سیما کا جملہ ..."شہزادیاں جھونپڑیوں میں نہیں اترا کرتیں ."
صبح وہ اماں کو ناشتہ کروا رہا تھا کہ رشتے والی بوا آ گئیں .
"پھر تم نے کیا سوچا بیٹا ؟"انہوں نے آتے ہی ناصر سے پوچھا.
وہ چپ چاپ اماں کی طرف دیکھنے لگا .
آخر کار اس کی اماں ہی بولیں .