وہ جانتا تھا کے ناصر کی بہنوں کی شادی ہو گئی ہے اور ایک بوڑھی بیمار ماں جو اپنے کمرے میں ہی ہوتی ہیں لہذا بے تکلفی سے اندر چلا آیا .
" چاۓ تو پلا دو یار ..." اس نے کرسی پر دھپ سے گرتے ہوے کہا .
"کہاں سے آ رہے ہو ؟"ناصر کچن سے چاے کا کپ لاتے ہوے کہا .
طارق نے جینز کے ساتھ مسلی سی شرٹ پہنی ہوئی تھی .آنکھیں قدرے سرخ تھیں اب اس نے سگریٹ سلگا لیا تھا .
" بتاؤں گا تو مارو گے ..." اس نے ہنستے ہوے کہا .
" چھوڑ کیوں نہیں دیتے یہ حرکتیں ...؟" ناصر نے ملامت بھری نظروں سے اسے دیکھا .
"پھر؟" کیا کروں ...؟تمہارے جیسی زندگی گزاروں ." اس نے ایک تمسخرانہ نگاہ اس اس کے اجڑے ہوئے ویران گھر پر ڈالی .
" شادی کیوں نہیں کر لیتے ...گناہ سے بہتر ہے کہ ..."
"شادی ...؟ہا ہا ہا " طارق نے ایک فلک شگاف قہقہہ لگایا .
"شادی یعنی رشتہ 'لوازمات 'منگنی 'انگوٹھی 'کھانا'عید 'تحفے 'گھر 'کمرہ 'فرنیچر 'زیور 'ولیمہ 'ہنی مون 'ملبوسات 'لین دین".وہ تلخ لہجے میں بولتا چلا گیا .