ناصر بے چینی سے کمرے میں ٹہل رہا تھا . اسے دراصل بوا کی بات پر بہت غصّہ آیا تھا .پوری رات وہ ٹھیک سے سو بھی نہیں سکا .
" یہ ٹھیک ہے کہ مارے مالی حالات کچھ ٹھیک نہیں ہیں مگر اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ میں ایک بیوہ اور دو بچوں کی ماں سے شادی کر لوں ...اور اب تو نوکری کا بھی پکّا آسرا ملا ہے ".اس نے کچن میں جا کر چاۓ بنائی . ایک کپ امی کو دیا اور خود بھی بیٹھ کر پینے لگا .
" لگتا ہے تمہیں بوا کی بات بہت بری لگی ہے ؟"امی نے آہستہ سے کہا .
"تو کیا نہ لگتی ؟" اس نے تیکھے لہجے میں کہا .
امی نے ایک اہ بھری اور خاموش ہو گیں پھر ذرا توقف کے بعد بولیں .
" جو تمہاری مرضی بیٹا ...!میں تو چاہتی ہوں کے تمہارا گھر بس جائے میرے بعد ..."
" الله نہ کرے امی ...!ناصر نے تڑپ کر انکی بات کاٹی اور ان کے قریب جا کر بیٹھ گیا . اسی وقت دروازے پر دستک ہوئی .ناصر نے باہر جا کر دیکھا تو اسکا دوست طارق کھڑا تھا . وہ طارق اجتناب برتنے لگا تھا کیونکہوہ غلط صحبت میں بیٹھنے لگا تھا اور بری عادتوں کا شکار ہو گیا تھا .
"کیا ہوا بھائی ...؟" طارق اندر آتے ہوے بولا .