SIZE
2 / 4

کرمو اگرچے اب ایک عام مزدور تھا مگر گھروں ، کھیتوں اور کبروں کے سرہانے درخت لگے کے لئے گاؤں کے لوگ ابھی بھی اس کے مشورے اور خدمات حاصل کرتے تھے سارے گاؤں میں درختوں سے اس کی دلچسبی محبت اور وا ہموں کے طرح طرح کے قصے مشور تھے - اس کا کہنا تھا کے درخت اس کا کہنا مانتے اور اس کی باتیں سمجھتے ہیں -

بہرحال یہ ضرور باور کیا جاتا تھا کے اس کا لگایا ہوا درخت یا پودا کبھی مجھاتا نہیں تھا اور زیادہ پھلتا پھولتا تھا ، درختوں کے بارے میں اس کی معلومات کافی وسیع تھی اسے اپنے باغ یا گاؤں کے درختوں کے علاوہ پورے علاقے کے درختوں کے بارے میں پتا رہتا کے کونسا درخت کٹ یا ٹوٹ چکا ہے یا کونسا کس حال میں ہے -

درخت کرمو کی کمزوری تھے وہ کسی بھی کسم کے درخت یا پودے کو کٹتے یا گراتے نہ دیکھ سکتا تھا وہ باغ کے درختوں کی چنگائی بھی اس احتیاط سے کرتا جیسے ماہر حجام بال تراشتے ہیں - جب کبھی وہ کسی درخت کے کتنے کی خبر سنتا اسے اتنا ہی صدمہ ہوتا جتنا کسی عزیز کے مرنے پر ہو سکتا ہے -

باغ کے درخت تو اسے مثل اپنے بزرگوں ، دوستوں اور بیٹوں کے عزیز تھے اس کے علاوہ گاؤں کے مخصوص درختوں سے خاص لگاؤ تھا جن میں چوپال کا بوڑہ برگد شامل تھا جس کے ساے میں دوپہروں کو آدمی اور مویشی پناہ لیتے اور ڈھولے اور واریں گانے کی محفلیں سجتی تھی -

یوں تو چوہدری الله وسایا کی بہو کے حسن و جمال کی بری دھوم تھی کے آنگن میں ایک خوبصورت بقایں بھی تھی جسے دیکھ کر لگتا کے گویا ہرے رنگ کی ایک بری چھتری سے اتری اور اپنے ہی وزن سے زمین میں دھنسی کھڑی ہو -

اب باغ نہیں تھا مگر کہی کہی اس کے درخت چھوڑ دیے گئے تھے وہ ان بچے کچے باغ کے درختوں اور گاؤں کے باقی درختوں کے سہارے زندگی گزار سکتا تھا اس نے شہر جانے سے صاف انکار کر دیا -