SIZE
1 / 4

غیر متواقے واقعات اور حادثات چاہے سیدھے سادھے اور دو ٹوک ہی کیوں نا ہوں ٹھوس شواہد کی ادم موجودگی ان میں شک و شبہ اور پراسراریت پیدا کر دیتی ہے اور جب ایک بار کرید کا سلسلہ شروع ہو جاے تو کسی حتمی نتیجے پے پہنچنا دشوار ہو جاتا ہے - بلکے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ واقات اور زیادہ پرسرار معلوم ہونے لگتے ہیں اور شکوک و شبھات بڑھتے چلے جاتے ہیں -

اس کا نام کرمو تھا اور وہ نہر والے باغ کا مالی تھا -

اور جب سے نہر والا باغ اجرا تھا چھوٹے چوہدری صاحب اسے اپنے پاس اسلام آباد بلا رہے تھے مگر کی پشتوں سے گاؤں کی زمین میں دھنستے دھنستے اس کی جڑیں اتنی گہری ہو گئی تھی کے مٹی اسے چھوڑتی نہیں تھی اور نہ وہ کسی کے شجر کی طرح حرکت کر سکتا تھا -

چوٹی بیگم کو اس کی بیٹی دارو کا کم اور سگھڑ اپا پسند تھا اور وہ ہر قیمت پر اسے اپنے ساتھ شہر میں رکھنا چاہتی تھی اور وہ بھی شہر جانا چاہتی تھی - یہا اس کے سامنے ساری گلیاں بند تھی اور بیوگی کا زخم مند مل ہونے میں نہیں آ رہا تھا - مگر وہ اپے بوڑھے باپ کو اکیلا چھوڑ کر کیسے جا سکتی تھی -

انہو نے کرمو کو لالچ بھی دیا کے روٹی کپڑے اور رہائش کے علاوہ باپ بیٹی کو اچھی تنخواہ دی جاۓ گی - اس نے نقدی کی صورت کبھی کچھ نہیں لیا تھا ، ہر فصل پر اسے غلے کی صراط میں معا وزہ مل جاتا تھا شادی غمی کے موقوں پر بھی برے چوہدری صاحب خود ہی خرچ کرتے تھے ، اس کی سمجھ میں نا آتا کے وہ تنخواہ کے پیسوں کا کیا کرے گا بڑری بیگم نے بھی اسے سمجھایا اور کہا کے وہ پیسے جما کر کے دوبارہ بیٹی کا گھر آباد کر سکتا یا حج پر جا سکتا ہے ، مگر شاید درختوں کے درمیان زندگی گزارتے گزارتے اس کا دماغ کاٹھ کا ہو گیا تھا اسے نفع و نقصان کا اندازہ ہی نہ ہوتا -

اسے باغ کٹ جانے کا بہت دکھ تھا اس نے بہت مخالفت کی تھی مگر اس کی کن سنتا تھا ، جب تک برے چوہدری صاحب زندہ تھے باغ بھی قائم رہا مگر اس چھتنار کے گرتے ہی آپو دھاپی پڑ گئی سب کچھ تقسیم ہو گیا اور زمین ٹکڑوں میں بٹ گئی -

مجھلا بیٹا شہر میں سرکاری افسر تھا باغ اور اس کے ارد گرد کی زمین اس کے حصے میں آئی اس نے کچھ ہی عرصہ بعد باغ کٹوا کے وہا گندم کاشت کروا دی جس سے باغ کے مقابلے میں خوب منافع ہونے لگا - مگر کرمو کی دنیا اجر چکی تھی وہ باغبان سے ایک معمولی کھیت مزدور بن گیا اور باغ کی بجاے مویشیوں کے باڑے میں رہنے لگا تھا دارو بھی ٹوکریوں میں پھل جما کرنے اور پھولوں کلیوں کے ہار اور گلدستے بنانے کی بجاے اپلے تھاپنے ، برتن مانجھنے اور جھاڑو دینے لگی - کرمو کو ایسا لگتا جیسے اسے ایک بار پھر باغ بہشت سے نکال کر زمین پر پھینک دیا گیا ہو اس بار بھی اس کے جنت سے نکلنے کی وجہ دن گندم ہی تھا -