SIZE
3 / 9

اور تائی جیراں زور سے ہنس پڑی تھی اور اس کے موتی جیسے دانت میں مبہوت ہو کر دیکھتا تھا۔

" پر ہمارے چک میں تو عورتیں بھی لنگیاں باندھتی ہیں۔ عورتیں ریشمی اور مرد سوتی۔۔۔۔ لیکن میں جب اسکول جاتی تھی تو شلوار پہنتی تھی ۔ پوری تین جماعتیں پڑھی تھیں میں نے۔ پھر میرا ابا مرگیا تو اماں نے گھر بٹھا لیا

میری اماں اور میری دادی بھی لنگی باندھتی تھیں۔ میری دادی اور میری ماں دونوں ہی بڑی طاقتور اور ڈاهڈی عورتیں تھیں۔"

" تو آپ اس لیے لنگی باندھتی تھیں کہ طاقتور لگیں۔"۔ تائی جیراں کی بات سے مجھے ایسا ہی لگا تھا۔

تائی جیراں پھرہنس دی تھی۔ " میرا دادا نہیں تھا اور میرا باپ بھی جوانی میں مر گیا تھا۔ بھائی بھی نہیں تھا۔ میری دادی اور ماں کھیتوں میں خود کام کرتی تھیں مزدوروں کے ساتھ مل کر۔ ہماری تھوڑی سی زمین تھی لیکن اتنی بھی تھوڑی نہیں تھی۔"

وہ پھر ہنسی تھی۔

" اگر دادی اور ماں اتنی ڈاهڈی نہ ہوتیں تو لوگ ہمیں کھا ہی جاتے۔"

وہ جیسے کھو سی گئی تھی۔ چپ گھپ سی پتا نہیں کیا سوچتی تھی۔ شاید اپنی اماں اور دادی کو ۔۔۔۔ پھر ماما آ گیا تھا اور وہ جیسے سوچوں سے باہر آ گئی اور شرمیلی نظروں سے ماما کو دیکھتی تھی۔ ساتھ ساتھ کھڑے دونوں بہت اچھے لگ رہے تھے۔ دونوں کی جوڑی بڑی صحیح تھی پر مجھے تائی جیراں کا نام پسند نہیں آیا تھا۔ یہ کیا نام ہوا بھلا جیراں؟

اور میں نے اس کا اظہار بھی کردیا تھا۔ تب تائی جیراں نے مجھے بتایا تھا کہ ان کا اصل نام نزیر بیگم ہے۔ اور مجھے یکدم ہنسی آ گئی تھی۔ نزیر تو ہمارے بیٹ مین کا نام تھا۔

" لیکن سب مجھے جیراں کہتے تھے۔ اماں ' دادی اور گاؤں والے۔"

یہ نام بھی مجھے پسند نہیں آیا تھا اور ان کی شخصیت سے تو بالکل بھی میچ نہیں کرتا تھا ۔ وہ تو اتنی نرم مزاج اور محبت کرنے والی تھیں ۔مجھے ایک دن بھی ان سے ڈر نہیں لگا تھا اور نزیر نے مجھے بتایا تھا اس کے نام کا مطلب ہے ڈرانے والا۔

" آپ کا نام میں نے شہزادی نیلوفر رکھ دیا ہے۔ بس۔۔۔۔۔"

ماما منیر نے مجھے بازوؤں سے پکڑ کر گھما ڈالا اور تائی جیراں ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو گئی۔

" سنو منیر خان! نور خان زمیندار کی بیٹی اور شہزادی ۔۔۔۔ یہ کاکا بھی نا بس۔۔۔۔ شہزادیاں میرے جیسی تھوڑا ہی ہوتی ہیں کاکے۔۔۔۔ وہ تو اونچے تختوں پر بیٹھتی ہیں اور جیراں تو کھیتوں کی مٹی میں رُل کر پلی ہے۔"

" کاکا بالکل صحیح کہتا ہے تو۔۔۔۔ تو سچ مچ شہزادی ہے۔۔۔۔ ہے جیراں۔۔۔۔ میرے دل کی شہزادی۔۔۔۔ میری راجدھانی کی ملکہ۔۔۔۔ میری شہزادی نیلو فر۔"

ماما نے ایک بار پھر مجھے گھما ڈالا ۔ تائی جیراں کی آنکھوں میں اتنی چمک ابھری جیسے ہزاروں ستارے ان میں اتر آئے ہؤں اور رخسار یوں لگ رہے تھے جیسے ان پر کسی نے گلال مل دیا ہو۔

" ماموں منیر توبہت خوب صورت ہیں امی! بالکل فلمی ہیرو کی طرح۔"

دسویں دن جب ہم واپس آ رہے تھے ۔راستے میں' میں نے امی سے کہا تھا۔

" ہاں ۔۔۔۔ منیر تو ایسا ہی ہے میرا ویر' شہزادوں جیسا۔ جب بوسکی کا کرتا پہن کر گھوڑے پر سوار ہو کر گلیوں میں سے گزرتا تھا تو لڑکیاں چھتوں پر' منڈیروں کے پیچھے سے اور دروازوں کی اوٹ سے اسے دیکھتی تھیں۔ ایسی ایسی خاندانی لڑکیاں فدا تھیں اس پر۔۔۔۔۔ پر اس کا دل تو چک چور اسی کی اس کم ذات کمہارن پر آ گیا اور اسی کی خاطر ابا سے ناراض ہو کر گھر بار چھوڑ دیا تھا۔"

" لیکن تائی جیراں تو زمین دارن ہے۔ اس کے باپ کی ہماری طرح زمین ہے۔ جس میں وہ ہل چلاتا تھا۔ "

" ہاں جیراں تو۔۔۔۔ پتا نہیں یہ جیراں اسے کہاں سے مل گئی۔ پتا نہیں اس کمہارن کا کیا ہوا۔ ویسے جیراں ہے اچھی۔ دل کی بھی اور شکل کی بھی۔ خاندانی بھی لگتی ہے۔ تولے بھر کے تو جھمکے پہنے ہوۓ ہیں اور سہنے کے بٹن بھی دو ڈھائی تولے سے کم کیا ہوں گے۔"

امی کے منہ سے جیراں کی تعریف سن کر میں یوں خوش ہو گیا تھا جیسے امی نے میری تعریف کی ہو۔ ماموں منیر نے گھر میں کسی کو کچھ نہیں بتایا تھا کہ جیراں انہیں کہاں ملی تھی اور انہوں نے کیسے اس سے شادی کی۔ وہ جب ماموں کے ساتھ آئی تھی تو اس کے تن پر وہی جوڑا تھا۔ کالی ٹاسے کی لنگی اور آتشی گلابی سونے کے بٹنوں والی قمیض اور ساتھ کچھ نہیں تھا۔پتا نہیں وہ بھگا کر لائے تھے یا۔۔۔۔۔۔میں نے امی کو ابو سے کہتے سنا تھا۔

" بہرحال جو بھی ہو۔۔۔۔۔ گھر آ گیا۔۔۔۔۔۔ اماں 'ابا کی آنکھیں ٹھنڈی ہو گئیں۔۔۔۔ اب تو ابا بہت ہاتھ ملتے تھے کہ کیوں انہوں نے اسے تاجو سے شادی کرنے کی اجازت نہ دی۔ سب ذاتیں اللہ کی بنائی ہوئی اور سب انسان برابر ہیں۔"

" تواس کا نام تاجو تھا جس سے ماموں پہلے شادی کرنا چاہتے تھے اور پتا نہیں وہ کیسی ہو گی۔ تائی جیراں جیسی یا اس سے زیادہ خوبصورت۔"