" آپا! مل جائے گا۔" پاس کھڑی رابعہ چچی منمائیں۔ پھپھو نے خون خوار نظروں سے انہیں گھورا کہ بے چاری سہم کر باورچی خانے میں جا گھسیں۔
”ہاے میرے اللہ! میں بھی کہاں بھینس کے آگے بین بجانے لگی۔ اس گھر سے کسی کا پیتل کا چھلا بھی گم ہو جاتا نا تو کتنا واویلا ہوتا۔ میری چیز ہے نا اسی لیے کسی کو پروا نہیں۔"
اس تجاہل عارفانہ پہ دردانہ پھپھو نے تو اپنا سر ہی پیٹ ڈالا۔
آپا! سب ہی ڈھونڈ رہے ہیں آپ پانی پئیں۔ یہیں کہیں ہوگا مل جائے گا۔" رابعه چچی پلٹیں تو ہاتھ میں ٹھنڈے پانی کا گلاس تھا جو انہوں نے زار زار روتی دردانہ پھو پھو کو پکڑایا اور جسے وہ ایک ہی گھونٹ میں غڑاپ سے پی گئیں۔ دادا، دادی، اماں، ابا، سردار چچا، رابعہ چچی، رضیہ پھوپھو، سلیم کو پھوپھا، وجاہت پھوپھا گیا اور ان سب کی کل ملا کر ایک درجن اولادوں نے سکھ کا لمبا سانس لیا تھا کہ اب ٹھنڈا پانی پی کر یقینا دردانہ پھوپھو کو ٹھنڈ پڑ جائے گی لیکن یہ تو بس ان کی خام خیالی تھی۔
" ملنا ہوتا تو اب تک مل چکا ہوتا۔ چوروں کا گھرہے یہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"
گلاس رابعہ چچی کے ہاتھ میں واپس پٹخ کر انہوں نے ایک بار پھر واویلا مچایا۔
" پولیس بلا ؤں گی میں ۔"
الہى خير آخر یہ ماجرا کیا ہے۔ بس بھئی میری تو برداشت کی حد ہوئی۔ ایک کالی بھتی آنکھ لیے پچھلے دس منٹ سے ان کا رونا سنتے میرے تو صبر کا پیمانہ بھر گیا تھا لہذا پوچھ ہی لیا ” آخر کھویا کیا ہے جو یوں ہوش کھو رہی ہیں پھپھو !" میری آواز نقارخانے میں گونجتی توتی سی تھی کہ پھپھو کے امپورٹڈ ساؤنڈ سسٹم سے بھلا میرے لوکل اسپیکر کا کیا مقابلہ لیکن شاید سب لوگ ان کی آواز سے اتنے بے زار تھے کہ سب ہی نے گھوم کر میری طرف دیکھا اور پھر گھبرا کر گردن موڑ لی ۔ وجاہت پھوپھا کی تو شاید دبی دبی چیخ بھی نکل گئی تھی کہ دردانہ پھپھو نے ہمیشہ سے ہی
ڈرا کر رکھا ہوا تھا۔ ( اب یہ مت پوچھنا سب مجھ سے ڈر کیوں گئے) پھپھو نے مجھے اپنی آوھی بند آنکھ سے گھور کر دیکھا اور گردن ٹیڑھی کر کے باقاعدہ چیخ کے بولیں۔
" پورے سات ہیروں جڑا لونگ تھا۔" اور پھپھو کو چیخنے کے لیے بھلا کون سا زور لگا نا پڑتا تھا۔ بہرحال آخر راز کھل ہی گیا تھا اور میں نے شکر کا کلمہ پڑھ کر واپسی کا عندیہ کیا لیکن غضنفر چچا کی آواز پہ قدم
رک گئے۔
" کیا شور مچا رکھا ہے، ہم میں سے کسی کی جیب سے نکلتا ہے تو نکال لے۔ سب ڈھونڈ تو رہے ہیں، اب کیا خود کشی کر لیں اس غم میں۔" غضنفر چچا کی برداشت سے باہر ہو چکا تھا یہ معاملہ تو بول ہی پڑے۔ غضنفر چچا ہمارے سب سے چھوٹے چچا ہیں ۔ پھپھو کی اور ان کی طبیعت میں بڑی مطابقت ہے اس لیے دونوں کی خوب بنتی ہے۔ جہاں دردانہ پھپھو ہوں وہاں غضنفر چچا پیر نہیں دھرتے ۔ ایسے ہی جہاں غضنفر چچا پائے جاتے ہیں دردانہ پھپھو دور دور تک دکھائی نہیں دیتی ہیں۔ ماشاء اللہ دونوں میں محبت ہی اتنی ہے لیکن آج تو خاص دن تھا۔