SIZE
1 / 8

" الله جی، میں تو لٹ گئی برباد ہو گئی، کوئی پولیس کو بلاؤ۔" پھپھو دردانہ کی چنگھڑتی آواز پہ آئی لائنر لگاتا میرا کانپتا ہوا ہاتھ اس بری طرح سے پھسلا کہ سیاه لکیر آنکھ کے اوپر کے بجاۓ نیچے جا لگی۔

پھپھو بولی بھی تو اتنا اونچا تھیں میرا ننھا سا دل دہل گیا۔ اب آپ سعچ رہے ہوں گے کے پھپھو دردانہ کی آواز نہ ہوئی جنگل کے شیر کی دھاڑ ہو گئی ارے بھئی، آپ یقین کریں یا نہ کریں اللہ جھوٹ نہ بلوائے پھپھو دردانہ کے گلے میں لاوڈ اسپیکر فٹ تھا۔ میں تو کہتی ہوں جلسے کے سامنے بھی کھڑا کر دیں تو بغیر مائیک آخری کرسی تک آواز جائے یہ تو پھر دادی کا سات مرلے کا گھر تھا ۔ بڑے سے صحن کے گرد چار کمرے بنے تھے۔

ایک باورچی خانہ اور غسل خانہ بھی تھا۔ بیٹھک کو چھوڑ کر ہر کمرے میں ایک خاندان آباد تھا۔ ایک میں سردار چچا ، رابعہ چچی اور ان کے چار بچے رہتے تھے۔ دوسرے میں دادا، دادی اور غضنفر چچا کا بسیرا تھا لیکن اب وہاں سے دادا دادی بیٹھک میں منتقل ہو رہے تھے جہاں آج کل رضیہ اور دردانہ پھپھو اپنے شوہر اور بچوں سمیت ڈیرہ ڈالے ہوئی تھیں اور وہاں وہیں ان کا سامان بھی پڑا تھا جبکہ تیسرا اور آخری کمرہ ہمارے قبضے میں تھا۔ اس کمرے میں، میں اپنے اماں، ابا اور تین جنگلی بلوں جیسے لڑاکا بھائیوں کے ساتھ رہتی تھی۔ اب آپ پوچھیں گے میں کون؟

ارے بھئی میرا تعارف بھی ہوتا رہے گا، پہلے یہ تو دیکھ لیں دردانہ پھپھو کو کیا ہوا لیکن نہیں بھی، یہ تو آپ ہی دیکھیں کیونکہ میری نظر شیشے پر پڑ گئی ہے اور اب مجھ سے اور کچھ نہیں دیکھا جائے گا۔ پورے ایک

گھنٹے کی محنت سے بیس لگائی تھی۔ دس منٹ لگا کر ایک آنکھ کا لائنر لگایا تھا جو اللہ اللہ کر کے پہلی بار سیدھا لگا تھا لیکن یہ پھپھو۔ ان کے ہوتے کبھی کسی اور کا بھلا ہو سکتا ہے۔ اب مجھے ایک بار پھر منہ دھونا پڑے گا' بیس لگانی پڑے گی اور دوبارہ سے سارا میک اپ کرنا ہوگا اور اس چکر میں اگر غضنفر چچا کی بارات میں دیر ہوئی تو الزام مت دیجیے گا کیونکہ آپ گواہ ہیں میرا آئی لائنز پھپھو کی چیخ کی وجہ سے خراب ہوا ہے لیکن یہ پھپھو آخری چیخیں کیوں۔

اففف۔۔۔۔۔۔ میں بھی ناں ، میری ان ہی باتوں کی وجہ سے اماں مجھے سب سے پہلے تیار ہونے بھیج دیتی ہیں کیونکہ میں ہمیشہ تیار ہونے میں وقت لگاتی ہوں لیکن اب آپ خود بتائیں بھلا اس میں میرا کیا قصور، اب لڑکیاں بننے سنورنے میں دیر نہیں لگائیں گی تو کیا پھپھواور اماں جی جیسی مالا سنہا اور مدھو بالا کے زمانے کی دوشیزائیں وقت لیں گی؟

"نہیں بھائی مجھ سے تو برداشت نہیں ہو رہا۔ میرا خیال ہے جا کر دیکھ ہی لوں کہ دردانہ پھپھو چیخیں کیوں ۔ کیا خیال ہے چلیں؟

" پورے سات ہیرے لگے تھے۔ " کمرے سے نکل کر میں صحن میں پہنچی تو صحن کے بیچوں بیچ کھڑی پھوپھو نے اعلان کیا۔ سامنے چارپائی پر دادی، اماں اور بڑی پھپھو بیٹھی تھیں۔ شرمندہ سی رابعہ چچی پھپھو کے پاس ہی کھڑی تھیں۔

" میاں جی نے اتنے چاؤ سے بنوا کر دیا تھا۔"

دردانہ پھپھو نے زارو قطار روتے آرام کرسی پہ آرام سے بیٹھے وجاہت پھوپھا کی طرف دیکھا جن کی شکل پر ہمیشہ کی طرح بارہ ہی بجے تھے۔ میری تو خیرآنکھیں ہی ترس گئیں کبھی گیارہ یا ایک بجتا دیکھوں پر شاید اس میں پھوپھا کا بھی کوئی قصور نہ تھا۔ پھپھو کے ساتھ دس سال گزارنا بڑے حوصلے کی بات تھی۔ اب ان حالات میں صورت، فیصل آباد کا رکا ہوا گھنٹہ گھر جیسی ہونا کوئی اچنبھے کی بات نہ تھی۔