SIZE
1 / 5

سہ پہر تین بجے کا عمل تھا۔

شاپنگ مال میں رش تقریبا نہ ہونے کے برابر تھا۔ تب ہی تو میں اپنی شاپنگ معمول کے وقت سے بھی پہلے نمٹا چکی تھی۔ عموما مجھے شاپنگ کرنے میں محض گھنٹہ ڈیڑھ گھنٹہ ہی لگا کرتا تھا کہ میری قوت فیصلہ غضب کی تھی۔ جھٹ کوئی چیز پسند آئی اور پٹ خرید ڈالی۔

اب یہ الگ بات کہ بعد میں امی' بہنوں حتی کہ دیگر کزنز سے بھی خوب جھاڑ پڑتی۔ انہیں میرے یوں فٹا فٹ شاپنگ نمٹانے پر سخت اعتراض تھا۔ ان سب کا خیال تھا کہ یا تو میرے اندر " حس جمال" سرے سے موجود ہی نہیں تھی بھی تو اس کی کارکردگی مشتبہ ہی تھی۔ بقول ان خواتین کے " بھلا ایسی شاپنگ میں بھی کوئی مزا ہے؟ نہ کپڑے کی کوالٹی پر شکوک و شبہات کا اظہار' نہ جوتوں کی بناوٹ پر تنقید' نہ کاسمیٹس کو چیک کر کر کے ردی کرنا' نہ چوڑیوں کی میچنگ کے لیے اتاؤلا پن اور نہ ہی جیولری کا کوئی ایک آدھ نگ " چھ ماہ" سے پیشتر نکل جانے پر جیولری منہ پر مارنے کی دھمکی ۔

انہیں تو اس بات کا شدید قلق تھا کہ میں نے آج تک کسی دکان دار سے کمر پر ہاتھ ٹکا کر جھگڑا تک تو نہیں کیا تھا۔

خیر' انہی وجوہات کی بنا پر وہ سب میرے سنگ اور خاص طور میری نجی شاپنگ کے سلسلے میں جانے سے شدید انکاری ہی رہا کرتی تھیں۔ ( ابھی بتایا نا آپ کو کہ ان کی دانست میں میرے اندر حس جمال کی شدید کمی تھی۔ اب پتا نہیں وہ کون سی " حس" جو ان اونگی بونگی حرکتوں سے " لطف" اٹھاتی تھی بہرحال) آج بھی یہی ہوا تھا سب ہی نے میرے ساتھ آنے سے انکار کردیا تھا۔

سو میں اکیلی ہی چلی آئی۔ شاپنگ جلدی مکمل ہو گئی۔ ساری دیر تو اپنی مطلوبہ کتاب کی تلاش میں ہی لگی۔ جس وقت بک پوائنٹ میں گھسی' اس وقت پونے دو بجے تھے اور شاپ سے نکلتے وقت میں نے رسٹ واچ پر نظر ڈالی ۔

" اف۔۔۔! ساڑھے تین ہو رہے تھے۔ بہرحال میں خوش تھی کہ مطلوبہ کتاب مل ہی گئی تھی۔

میں نے سوچا کہ چلو پیٹ پوجا کی جائے ویسے بھی مجھے شاپنگ مال میں بنے فوڈ کورٹ کا زنگر بے حد مرغوب تھا۔ میں نے اندر قدم رکھا۔ یہاں بھی اکا دکا ہی لوگ تھے ٹیبلوں پر۔۔۔۔

میں نے نسبتا کارنر کی ٹیبل منتخب کی اور براجمان ہو گئی۔ شاپر اپنے ساتھ جبکہ ٹیبل پر ایک ہی طرف کر کے رکھ دیں۔

" جی میڈم۔۔۔۔" ویٹر فورا ہی چلا آیا۔

" ایک بگ زنگر ود چیز اور کوک۔" میں نے آرڈر نوٹ کروایا۔ میں جانتی تھی آرڈر آنے میں تھوڑا وقت لگے گا۔ سو اسی لیے مزے سے نئی نویلی کتاب کھول کر اس کا ابتدائیہ پڑھنے لگی۔

تب ہی سامنے سے دو آدمی اور ایک لڑکی آتی دکھائی دیے۔ انہوں نے ٹھیک میرے سامنے والی میزکا انتخاب کیا۔ لڑکی بد رنگ سیاه عبایا اور سرمئی نقاب میں تھی۔ دبلی پتلی' نقاب سے جھانکتی اس کی آنکھیں مدقوق سی تھیں۔ جبکہ اس کے ساتھ براجمان آدمی نے کالی بدرنگی پتلون کہ جس کے پائنچے خاصے گھسے ہوۓ تھے اور ملجگی سی نیلی شرٹ پہن رکھی تھی۔ تیسرا آدمی بے حد ناگوار حیلے میں تھا۔ پکا سانولا رنگ' پیلی پیلی سی آنکھیں ' کندھے سے گرتی قميص۔۔۔۔