SIZE
1 / 7

" بہت وضع دار گھرانا ہے' پوری فیملی کے پڑھے لکھے ہونے کے باوجود انداز و اطوار میں کوئی اوچھا پن نہیں۔ سب ہی اپنی اپنی حدوں کو نبھاتے ہوۓ ترقی کی جانب گامزن ہیں۔ مرزا صاحب کے بہت پرانے جاننے والوں میں ان کا شمار ہوتا ہے اور پھر ہماری بچی کو اپنی بچی کی جگہ دیتے ہیں' برا کب چاہیں گے؟ ابو نے پوری طرح ان کی تسلی کروائی جو بیٹی کی جدائی کے خیال سے ہی ڈبڈبائی آنکھیں لیے بیٹھی تھیں۔

" ان کی نیت پر کب شبہ کیا ہے' غم تو اس بات کا ہے سائره اتنی دور چلی جائے گی' سسرال جانے پر بھی والدین کو دل پر پتھر رکھنا پڑتا ہے' کجا اتنی دور کینیڈا۔"

" اب تم یہ روایتی جذباتی مناظر کا پیچھا چھوڑ کر سنجیده ہوکر بیٹی کے اچھے مستقبل کے بارے میں سوچو' ہرطرح کے پرفیکٹ رشتے کے انتظار میں ساری عمر بٹھا کر نہیں رکھ سکتے۔ بیٹی خوش رہے اور ہمیں کچھ نہیں چاہیے ۔" ہر طرح سے مکمل رشتے کہاں اور کس کو ملتے ہیں پھر ان کا سفید پوش گھرانا' رشتے میں بہت ساری خواہشوں کی تکمیل رکھنے کا متقاضی بھی نہیں تھا' ایسے میں وسیم خان انجینئر کا رشتہ آنا پر تحیرہی تھا پھر اس بات پر دل کو سنبھالا جاتا کہ جوڑے بنانے والا اللہ ہے۔

اس کی ساز باز وہی جانے' کہاں ایک عام سے رشتے کا خواہش مند گھرانا کہاں کینیڈا پلٹ وسیم خان' اپنی گاڑی' بنگلہ کا مالک۔ مرزا صاحب ابو کے پرانے اور سمجھ دار' نکتہ شناس دوستوں میں سے تھے۔ سدا ان کی خوشی میں شریک رہے اور ان کے دکھ کو اپنا دکھ جانا' جب سے سائرہ کے مناسب رشتے کے سلسلے میں ابو نے بات کی تھی تو وہ ایسے سوچنے لگے جیسے اپنی بیٹی کے متعلق راتوں کی نیندیں اڑ جائیں۔ بہت تلاش بسیار کے بعد ان کے جاننے والے بیٹے کی شادی کے سلسلے میں سے پاکستان آ ئے تو کچھ بہتر سمجھتے ہوۓ ان کے گھر کا راستہ دکھا دیا۔ حیرت تو سبھی کو تھی کہ وسیم کے گھر والے کیسے اس ساده لوح گھرانے کا رخ کر رہے ہیں؟

شام کو چھوٹی بہن امبر' عدنان امی آپس میں آنے والے رشتے اور اس کی تکمیل کے سلسلے میں پروگرام بنا رہے تھے اسے الجھن کے ساتھ ساتھ جھجک بھی محسوس ہورہی تھی۔.

" ابو نے ریفریشمنٹس کے آرڈر میرے سپرد کردیئے ہیں' آپی دیکھ لینا ایسی تیاری کروں گی کہ ساری زندگی تمہارے سسرال والے اپنی پہلی آمد یاد کرتے رہیں گے ۔"

" سسرال والے۔۔۔۔۔۔ ؟ کیا بکواس ہے۔ " قبل از وقت اس فقرے سے شدید اجتناب محسوں ہوا۔

" اس وقت پھر ہمیں یاد کرنا کہ یہ بکواس حقیقت کیسے بن گئی۔ ‘‘

" کوئی حد نہیں خوش فہمی کی۔"

" خوشی فہمی کیوں محترمہ۔۔۔۔ کیا کمی ہے آپ میں پھر بقول ابو وہ مکمل مشرقی لڑکی کی تلاش میں یہاں آرہے ہیں تو آپ جیسی مشرقی لڑکی انہیں کہاں ملے گی۔خوب صورت' پڑھی لکھی' اسی سلیقہ مند اور چاہے کیا انہیں۔" عدنان اس وقت کچھ زیادہ ہی چلبلاہٹ کا شکار ہو رہا تھا۔ آنکھوں سے شرارت ٹپک رہی تھی' گھر میں غیر معمولی ہلچل دیکھ کر امی کے دل سے دعائیں نکل رہی تھیں۔

" آپی ۔۔۔۔۔۔ آپ وہ رائل بلیو سوٹ پہنیے گا جس پر سفید لیس کا کام ہے اور وائٹ نیٹ کا دو پٹہ ۔" امبر نے مشورہ دیا تو وہ سر جھکا دیا۔

" نہیں آپی۔۔۔۔۔ چنری کا سوٹ جو آپ نے عید پر بنوایا تھا بہت اچھی لگتی ہیں اس میں۔" عدنان نے کب کسی سے پیچھے رہنا تھا۔

" آپی بلیک اور موو کلر والا سوٹ بھی کسی سے کم تو نہیں۔"

" اوہو۔۔۔۔۔ کوئی سوٹ بھی سائرہ پہن لے گی' کسی میں کم تو نہیں لگتی میری بچی۔ " ان کا جھگڑا امی نے ختم کروایا۔