" توبہ ہے بھئی ہما کی ساس نے تو لگتا ہے طنزیہ بات میں پی ایچ ڈی کر رکھی ہے۔ پندرہ منٹ کے لیے ان کے پاس بیٹھی تھی اور انہوں نے ان پندرہ منٹوں میں ذو معنی فقروں اور طنزیہ باتوں کے سوا کوئی سیدھی بات نہ کی۔ ہمت ہے ہما کی جو ایسی ٹیڑھی ساس کو برداشت کیے جا رہی ہے۔" تارہ آپی نے ہما کے کمرے میں آ کر ہما کی برداشت کو سلام پیش کیا' ہما کے چہرے پر پھیکی سی مسکراہٹ پھیل گئی وہ عام شادی شدہ عورتوں کی طرح سسرال والوں کی برائیاں میکے میں کرنے کی عادی نہ تھیں یہ سبق اس کی مرحومہ ماں نے پڑھایا تھا وہ کہتی تھیں۔
" شوہر اور شوہر کے گھر والوں کی ادھر ادھر برائیاں کرنے سے عورت صرف اپنا بھرم کھوتی ہے لوگ یا تو ترس کھاتے ہیں یا پھر چسکے لے کر مزید کن سوئیاں لیتے ہیں اس لیے کوشش کرنی چاہیے کہ اپنے گھریلو مسئلے، گھر کی چار دیواری سے باہر نہ نکلنے دیے جائیں اور ویسے بھی وقت گزرنے کے ساتھ عورت کے قدم سسرال کی سر زمین پر مضبوطی سے ٹک جاتے ہیں اور چھوٹے مسئلے مسائل خود بخود دم توڑ دیتے ہیں۔" ہما نے تو ماں کی یہ نصیحت پلو سے باندھ لی تھی اس نے کبھی میکے والوں کے سامنے سسرال کی کوئی برائی نہ کی تھی لیکن میکے میں کوئی بھی رشتہ دار اس سے ملنے سسرال آتا تو اسے چند منٹوں میں ہی سسرال میں ہما کی اوقات کا پتہ چل جاتا' اپنا بھرم ٹوٹنے پر ہما کے پاس چہرے پر پھیکی سی مسکراہٹ سجانے کے سوا کوئی چارہ نہ رہتا۔ آج اس کی خالہ زاد بہن تارہ آپی چھوٹی بھابی کو ساتھ لے کر اس سے ملنے اس کے سسرال آئی تھیں وہ عرصہ دراز سے بیرون ملک مقیم تھیں برسوں بعد پاکستان آئیں ان کا قیام ان کے جیٹھ کے ہاں تھا۔
سب رشتہ دار ان سے ملنے ان کے پاس پہنچتے رہے جو جاتا انہیں اپنے ہاں آنے کی خصوصی دعوت دے کر جاتا' صرف ہما کو ہی تارہ آپی کے پاس جانے کی فرصت نہ مل پائی تھی' تارہ آپی ویسے تو اس کی خالہ زاد بہن تھیں لیکن ہما کو وہ سگی بہنوں کی طرح ہی عزیز تھیں۔ ہما کے بچپن میں تارہ آپی نے اس کے بہت لاڈ اٹھاۓ تھے وہ شادی کے بعد کینیڈا جا بسی تھیں برسوں بعد ان کا پاکستان چکر لگتا وہ جب بھی پاکستان آتیں ہما سب سے پہلے ان سے ملنے پہنچتی لیکن یہ اس کی شادی سے پہلے کی بات تھی اس بار تارہ آپی کو آۓ بیس دن سے زیادہ ہو گئے تھے ہما باوجود خواہش کے ان سے ملنے نہ جا پائی تھی تارہ آپی چھوٹی بھابی کو ساتھ لے کر خود ہی ہما سے ملنے اس کے سسرال پہنچ گئی تھیں وہ ہما اور ثاقب کے لیے ڈھیروں تحفے لائی تھیں ہما تارہ آپی کو اچانک دیکھ کر پہلے تو بے تحاشا خوش ہوئی لیکن اگلے ہی لمحے اس خوشی پر بوکھلاہٹ نے غلبہ پا لیا تھا امی جان لاؤنج میں آن نکلی تھیں اور ان کی شکل دیکھ کر ہما کے اوسان ویسے ہی خطا ہو جاتے تھے اس نے فورا ہی تارہ آپی سے ساس کا تعارف کرایا تھا۔