SIZE
3 / 11

" انہوں نے جو غیر ضروری چیزوں میں پیسہ ضائع کیا ہے اس سے کئی غریب گھروں میں کئی مہینے کا راشن ڈالا جا سکتا تھا۔"

" ہم نے غریبوں کی ذمہ داری نہیں اٹھائی ہوئی ہے۔" نورین بھابی نے تڑخ کے کہا۔

" بڑے افسوس اور شرم کی بات ہے کہ ہم نے ابھی تک یہ ذمہ داری قبول نہیں کی ہے جبکہ ہمارے رب نے زکوۃ' خیرات' صدقات ادا کرنے کی صورت میں ہمیں یہ ذمہ داری دے دی ہے۔" اس کی بات پر سبھی بغلیں جھانکنے لگے' کوئی کچھ بول نہ سکا۔ اسے اندازہ ہوا کہ شاید یہاں زکوۃ بھی پابندی سے ادا نہیں کی جاتی۔

آج چاندنی نے کھانا خود پکایا تھا' یہاں روزانہ کھانے میں گوشت کی مختلف ڈشز پکتی تھیں۔ آج رات کے کھانے میں بھنڈی' ماش کی دال اور لوکی کا رائتہ تھا۔ دال اور سبزی دیکھ کر تو سبھی حیران رہ گئے اور سب کے منہ بن گئے۔ عبد الصمد بھائی کے بچوں نے دال اور سبزی دیکھ کر شور مچا دیا۔

" اُف مائی گاڈ' یہ تم نے کیا پکا لیا' ہم لوگ تو ایسا کھانا کھاتے ہی نہیں ہیں۔ میرے بچے کیسے یہ سب کچھ کھا سکتے ہیں۔" نورین نے بچوں سے زیادہ واویلا مچایا۔ " نہیں یہ سب کچھ پسند نہیں۔"

" بھابی یہ سب چیزیں بھی اللہ نے کھانے کے لیے ہی پیدا کی ہیں' جب بچوں نے یہ سب کھایا ہی نہیں ہے تو انہیں کیسے پتا کہ یہ سب اچھا نہیں۔" نورین بالکل چپ ہو گئی۔

" سعد اور سارا میں آپ دونوں کو اپنے ہاتھوں سے کھلاؤں گی پھر آپ کو بہت مزہ آۓ گا۔ " اس نے اتنی محبت اور نرمی سے کہا کہ بچے خاموش ہو گئے۔ اس نے ایک پلیٹ میں دال اور بھنڈی نکالیاور دوسرے میں رائتہ سلاد اور خوبانی کی چٹنی نکالی۔

" پہلے آپ دونوں بسم اللہ پڑھیے پھر ہم کھانا شروع کریں گے۔ "

" مگر ہم تو کبھی بسم االلہ نہیں پڑھتے۔" سعد نے کہا تو سبھی شرمندہ سے ہو کر نظر جھکا گئے یا چرا گئے۔

" آج سے پڑھیں گے جو کام اللہ کے نام سے شروع ہوتا ہے اس میں برکت اور بھلائی ہوتی ہے۔" دونوں نے بسم اللہ پڑھی پھر چاندنی انہیں ہر چیز کے نوالے بنا بنا کر کھلانے لگی۔

" چاچی یہ تو بہت مزے کا کھانا ہے ہم نے تو ایسا کبھی کھایا ہی نہیں۔ ممی اور دادو تو حلیمہ بی بی سے صرف گوشت پکواتی ہیں' چاچی آپ روز ایسا ہی کھانا پکا دیا کریں۔"

" آپ نے دیکھا نا کہ جب اللہ کا نام لے کر کھانا شروع کیا گیا تو وہ مزیدار ہو گیا۔"

" آپ ٹھیک کہہ رہی ہیں چاچی۔۔۔ اب ہم روز بسم اللہ پڑھا کریں گے۔" باقی سب نے بھی کچھ دبے دبے سے انداز میں پسندیدگی کا اظہار کیا۔ حلیمہ بیگم گرم گرم روٹیاں لا رہی تھیں اور سب ابھی تک بیٹھے کھا رہے تھے۔ ڈیڈی نے روٹی کے برتن کی طرف ہاتھ بڑھایا تو وہ خالی تھا اتنے میں حلیمہ بی بی روٹی لے آئیں۔

" حلیمہ۔۔۔۔ آج تم نے روٹیاں کم پکائی ہیں؟" ممی نے خالی برتن دیکھ کر پوچھا۔

" نہیں بیگم صاحبہ آج تو میں نے روزانہ سے زیادہ روٹیاں پکائی ہیں۔"

" بھئی ہماری بیٹی نے کھانا ہی اتنا مزیدار پکایا ہے کہ ہم کھاتے چلے گئے۔" ڈیڈی نے ہنستے ہوۓ کہا۔