ہائی فائی لوگوں سے تھے کسی نے گھر پر دعوت نہیں کی سبھی نے ہوٹلز میں ڈنر دیا اور پوری فیملی کو انوائٹ کیا۔ چاندنی دعوتیں کھا کھا کر بے زار ہو چکی تھی جن میں صرف گوشت ہوتا تھا اتنا گوشت شاید اپنی زندگی میں کبھی نہیں کھایا تھا جبکہ اس کے گھر میں ہمیشہ بیلنس ڈائٹ رہتی تھی' دالیں' گوشت ' سبزیاں' پھل سبھی کچھ حسب توفیق کھایا جاتا تھا۔ اب دعوتوں سے زرا فرصت ملی تو خود پر توجہ دینے کا موقع ملا۔
" ہنی مون کے لیے کہاں جانا چاہتی ہو؟" فرجاد کے پوچھنے پر چاندنی ایک دم سے چونکی ۔ اس کے خاندان میں تو دور دور تک ہنی مون کے چونچلے نہیں تھے وہاں تو بس شادی ہوئی دو چار دعوتیں ہوئیں اور زندگی اپنی ڈگر پر آ گئی۔ اس کے ذہن میں ایک خوب صورت سی جگہ کا خیال آیا لیکن پہلے اس نے فرجاد سے پوچھنا مناسب سمجھا۔
" آپ کہاں جانا چاہتے ہیں؟"
" میرا تو جرمنی جانے کا ارادہ ہے کچھ بزنس کا کام بھی ہے ساتھ ساتھ وہ بھی ہو جاۓ گا' کیا خیال ہے؟" فرجاد نے اپنا خیال بتا کر اب اس کا ارادہ جاننا چاہا۔
" میں چاہ رہی تھی کہ ہم عمرہ کے لیے جائیں' اپنی زندگی کی شروعات ہم عمرہ سے کریں۔"
" اوہ کم آن چاندنی! عمرہ ایک عبادت ہے اس کا ہنی مون سے کوئی تعلق نہیں' خانہ کعبہ کوئی تفریحی مقام نہیں اور ہنی مون گھومنے پھرنے کا نام ہے۔"
" میں جانتی ہوں کہ وہ گھومنے پھرے کی جگہ نہیں ہے وہ عبادت کی جگہ ہے لیکن یہ تو دیکھیے کہ وہ کتنی عظیم عبادت گاہ ہے کہ وہاں جانے کے لیے لوگ ترستے ہیں' گڑگڑا کر دعائیں مانگتے ہیں' میں اپنی زندگی کی ابتدا اس نیک عمل سے کرنا چاہتی ہوں۔"
" یہ نیک عمل تو کسی بھی وقت کیا جا سکتا ہے لیکن ہنی مون تو کسی بھی وقت نہیں منایا جا سکتا ناں' لہذا فی الحال تو جرمنی جانے کی تیاری کرو۔" فرجاد اپنی راۓ اس پر مسلط کرتا ہوا کمرے سے نکل گیا اور چاندنی اس کی پشت تکتی رہ گئی' کتنا دور تھا وہ اپنے دین سے اور مذہب سے۔ تکلیف کی ایک سرد سی لہر اس کے وجود میں سرائیت کر گئی اور اور دل بھی کچھ بوجھل سا ہو گیا۔ فرجاد کے علاوہ باقی گھر والوں کو بھی اس نے کبھی نماز پڑھتے ہوۓ نہیں دیکھا تھا اور اس کے گھر میں پانچوں وقت کی نماز کس قدر خشوع و خضوع اور محبت سے پڑھی جاتی تھی۔ نماز کسی حالت میں معاف نہیں ہے یہاں تک کے بیماری کی حالت میں بھی چھوٹ نہیں ' صرف پاگل پن میں معاف ہے کیونکہ اس میں انسان کا دماغ اس کا ساتھ چھوڑ دیتا ہے سبھی حواسوں سے بیگانہ ہو چکے ہیں۔ اس نے ایک طویل سانس لی اور ہنی مون کی تیاری کے لیے اٹھ کھڑی ہوئی اور چند دنوں میں وہ جرمنی چلے گئے اور ٹھیک پندرہ دن بعد وہ دونوں ڈھیروں تحائف کے ساتھ لدے پھندے ہنی مون سے واپس لوٹے فرجاد نے ضروری کم اور غیر ضروری اشیاء زیادہ خریدی تھیں۔
" ممی۔۔۔۔۔ انہوں نے ہنی مون پر بہت فضول خرچی کی ہے ' میرے منع کرنے کے باوجود بہت سی غیر ضروری چیزیں بھی خرید لیں۔"
" چلو کوئی بات نہیں' ہنی مون پر تو یہ سب کچھ چلتا ہے اور پھر جب اللہ نے دیا ہے تو خرچ تو کرنا چاہیے ناں۔"