اسی لیے سکیورٹی کے پیش نظر مین شاہراہ کو بند کیا ہوا تھا اور جو متبادل راستہ سکیورٹی والوں نے دیا ہوا تھا' اس کے زریعے سپر اسٹور پہنچتے پہنچتے آٹھ بج گئے ۔ وہاں پہنچے تو ساری دکانیں بند ہو رہی تھیں۔ بس یہ ہے ساری کہانی۔" ابو کہتے ہوۓ ڈائننگ ٹیبل کی کرسی پر ٹک گئے۔
"اوہ! پھر تو دکان والے بڑے سیخ پا ہو رہے ہوں گے۔" مہوش نے جاننا چاہا۔
" ہاں آپس میں دکان دار کہہ تو رہے تھے کہ کل احتجاج کریں گے کہ پہلے ہی لوڈ شیڈنگ اور دہشت گردی نے کاروبار کو بری طرح متاثر کیا ' اب رہی سہی کسر جلد دکانیں بند کرانے سے پوری ہو جاۓ گی۔" ابو نے کہا اور ٹیبل پر رکھا ریموٹ اٹھا کر ٹی وی آن کرنے لگے کے شاید اس حوالے سے کچھ خبر آۓ۔
" بیگم! زرا فریش ہو کے آ جاؤ تو اپنے ہاتھ کی ایک اچھی سی ایک عدد دودھ پتی ہی پلا دو۔" ابو جان نے واش روم کی طرف جاتی امی کو زور سے اواز لگائی۔
" ابو جان! دودھ پتی بھول جایئے اور صرف پانی کی چاۓ پر گزارا کرنے کی کوشش کریں۔ " مہوش نے اطلاع بہم پہنچائی ۔
" کیا مطلب؟" یہ خبر سنتے ہی امی بنا ہاتھ دھوئے چلی آئیں۔
" مطلب یہ ہے کہ دودھ والا ایا تھا ' پچھلے مہینے کا بل دے گیا ہے اور بتا دیا ہے کہ دودھ چھپن روپے کلو ہو گیا ہے ۔" مہوش نے مطلب سمجھایا۔
" خدا کی مار ان لوگوں پر ۔ ابھی بجٹ آیا نہیں اور انہون نے پہلے ہی سے اشیاۓ خوردونوش مہنگی کرنی شروع کر دیں۔" امی کے تو گویا دل پر بجلی گری۔
" تو امی آپ کیا سمجھتی ہیں جو بجٹ اۓ گا وہ عوام ریلیف بجٹ ہو گا' کہا یہ ضرور جاتا ہے' مگر ہر دفعہ اس کچھ نہ کچھ اضافہ ضرور ہوتا ہے۔ جیسے اس دفعہ یہ ویلیو ایڈڈ ٹیکس یعنی ویٹ خدا جانے اب اس میں اور کیا بھید پوشیدہ ہے ۔ آئی ایم ایف سے وفاداری یا عوام کا سکون غارت کرنے کا کوئی نیا نسخہ ۔" مہوش نے تلخی سے کہا۔
" ارے مہوش! یہ تو وہی بات ہو گئی کہ سر منڈاتے ہی اولے پڑے ' بھئی ابھی کیری لوگر بل کے جھٹکے سے ہی نہ سنبھل پاۓ تھے کہ اب یہ ویلیو ایڈڈ ٹیکس ۔۔۔۔ اڑنے بھی نہ پاۓ تھے کہ گرفتار ہو گئے۔"
" یعنی ستم بالاۓ ستم۔" سحرش نے دہائی دی اور اسی وقت لائٹ چلی گئی۔
" اوہ۔۔۔نو۔۔۔لائٹ چلی گئی۔" مہوش کے منہ سے بے اختیار نکلا۔
" ستم بالاۓ ستم تو فی الوقت یہ ہے بیٹا! جاؤ جا کر ٹی وی اور فریج کا ( سوئچ) بٹن بند کر کے اؤ۔ ایک دم جھٹکے سے لائٹ اتی ہے تو چیزیں خراب ہونے کا خدشہ رہتا ہے۔" ابو نے کہا اور موبائل میں موجود ٹارچ آن کر کے اسے بٹن بند کرنے کا اشارہ کیا۔
" کیا مصیبت ہے ابو! ابھی تو اپ لوگوں کے انے سے پہلے لائٹ آئی تھی۔"
سحرش کو سخت کوفت ہوئی۔ کہ اس کا پسندیدہ ڈرامہ جو انے والا تھا۔