باجی جی یہ قمیض کا گلہ تو بہت پیارا ہے' کہاں سے کام کروایا تھا؟" سعیدہ نے اس سبز قمیض کو دونوں ہاتھوں سے پھیلا کر غور سے دیکھتے ہوۓ کہا۔
فرنیچر صاف کرنے سے پہلے اس نے شکیلہ سے کوئی پرانا کپڑامانگا تو اس نے یہ سبز قمیص لا کر پکڑا دی۔
" یہ لے لو' یہ اب پرانی ہو گئی ہے۔" سعیدہ ' شکیلہ کے گھرکا کام کاج کرتی تھی اور صفائی کے لیے شکیلہ چاہے کوئی نئی قمیص پکڑا دیتی یا پرانی ' اس کو تو اس بات سے کوئی غرض نہیں تھی ۔ غرض تھی تو بس کام سے اور وہ اب جلدی جلدی کام نپٹا کر جانا چاہ رہی تھی۔
" میں نے کہاں کام کروانا تھا ' امی نے لے کر دی تھی یہ قمیص ' بلکہ سوٹ تھا پورا۔ " شکیلہ نے سرسری انداز میں اسے بتایا۔
" قمیص کا کپڑا پرانا ہو گیا ہے' پر گلے کا کام کام ابھی نیا ہے۔" سعیدہ ابھی بھی گلے کی طرف دیکھ رہی تھی' پھر سر جھٹک کر صفائی کرنے کو مڑی۔
" ہاں۔ قمیض خوب صورت تھی' اسی وجہ سے تو میری بہن سے لڑائی ہوئی تھی۔" شکیلہ نے ہنستے ہوۓ کہاتو سعیدہ نے چونک کر اس کی طرف دیکھا تھا۔
" ہیں واقعی باجی۔۔۔۔! اس سوٹ کی وجہ سے۔" اس نے شکیلہ سے پوچھا۔
وہ کافی عرصے سے شکیلہ کے گھر کام کرنے ایا کرتی تھی اس لیے اسے یہ پتا تھا کہ شکیلہ کا اپنی چھوٹی بہن سے کسی بات پر جھگڑا ہو گیا تھا جس کے بعد سے شازیہ سے بول چال بند کر دی تھی۔ مگر اسے یہ پتا نہیں تھا کہ وجہ کیا تھی۔ شکیلہ تیز مزاج تھی' عمومی طور پر سعیدہ سے اپنے گھر کی کوئی بات وغیرہ شئیر نہیں کرتی تھی مگر آج موڈ میں تھی تو یہ بات کہہ دی۔
" ہاں اسی سوٹ کی وجہ سے لڑائی ہوئی تھی۔" شکیلہ نے اب کپڑے استری کرتے ہوۓ اثبات میں سر ہلایا۔
اسے تین سال پہلے والا واقعہ یاد آ گیا تھا جب شازیہ کی نئی نئی شادی ہوئی تھی اور شادی کے بعد جب وہ ملنے آئی تو امی نے اس کے لیے ایک سوٹ خریدا تھا اور ساتھ میں شکیلہ کے لیے بھی خرید لیا۔ چند روز بعد شکیلہ امی کی طرف گئی تو شازیہ بھی تو وہیں بیٹھی تھی۔ کچھ دیر تک تو وہ ادھر ادھر کی باتیں کرتی رہیںپھر امی نے سوٹ نکال کر دونوں کو دکھاۓ تو شکیلہ کا چہرہ یک دم غصے سے سرخ ہوا۔
" یہ کیا؟ میرے لیے یہ بھدا سا نیلا سوٹ اور شازیہ کے لیے یہ اتنا پیارا سبز کام والا؟"