SIZE
1 / 5

وہ حیدر بھائی سے پورے دس برس چھوٹی تھی .حیدر بھائی ڈبل ایم –اے اور ایم –فل کے بعد اب پی –ایچ –ڈی کر رہے تھے جبکہ اسکی تو کالج لائف کا یہ آغاز ہی تھا .وہ محض انہی کے سہارے اپنے دور افتادہ گاؤں سے یہاں آئ تھی اور حیدر بھائی کی بدولت ہی اسے یہاں کافی آسانی ہو گئی تھی .وہ بلکل سگے بھائیوں کی طرح رابی کا خیال رکھتے تھے . وہ اگرچہ اس کے چچا زاد بھائی تھے مگر اسے بہن سمجھتے تھے .

یہاں شہر کی رنگینی دیکھ کر وہ کچھ بوکھلا سی گئی تھی .لڑکیوں کے فیشن زدہ حلیے اور بے باکانہ انداز ...کبھی کبھار تو وہ نظریں پھیر لیتی تھی .فطرتاً وہ ایک شرمیلی سی لڑکی تھی . اسے اپنی مذہبی اور اخلاقی قیود کی پاسداری کرنا آتا تھا . یہ بابا جانی کی تربیت کا اثر تھا جو ہر قدم پر اسکی کی رہنمائی کرتی .

وہ اپنے خاندان کا سر اونچا رکھنا چاہتی تھی . یہاں کی زندگی اسکے قصبے کی زندگی سے یکسر مختلف تھی . رآبی کی روم میٹ اکثر اسے احساس دلاتی رہتی کے وہ دنیا سے کس قدر پیچھے رہ گئی ہے اور یا کہ اسے دنیا کے ساتھ ساتھ چلنا چاہیے .رابی کو اپنی فرسودہ سوچ اب بدل لینی چاہیے . دو بدو زمانے کا مقابلہ کرنے کے لیا اپنا حلیہ بدل لینا چاہیے .

لڑکیاں اکثر اسے آپا جان اور ملانی جی کا خطاب دے ڈالتیں اور اس سے دوستی سے بھی گریزاں رہتیں ... کالج میں البتہ وہ پڑھائی میں خاصی معتبر ٹھہری ...اس روز سر رحمان نے اسائنمنٹ دی تھی جسے صرف چار دن میں پورا کر کے جمع کروانا تھا .رابی بیحد پریشان ہوئی کیونکہ اس میں نیٹ کا استعمال لازمی تھا اور اسکے پاس یہ سہولت نہ تھی اسکی پریشانی دیکھ کر اسکی روم میٹ سوہا علی ہنس دی .