SIZE
1 / 7

" کیا ہے یہ بی اے کی انگلش 'نری مصیبت ہے' ایک لفظ بھی پلے نہیں پڑ رہا۔ پیزز سر پر ہیں اور کوئی ٹیچر ہوم ٹیوشن کے لئے بھی نہیں مل رہا!" عنبر

مسکراتے ہوئے فروا کی پریشانی سن رہی تھی۔

" تم مسکرا رہی ہو اور میری جان پر بنی ہے۔۔۔۔ تمہارے تو بھائی ٹیچر ہیں جو بھی مشکل ہوتی ہوتی ہو گی پلک جھپکنے میں دور کر دیتے ہوں گے! " فروا رشک بھری نظروں سے دیکھتے ہوۓ بولی۔

" ہاں یہ تو ہے!" عنبر کے لہجے میں اطمینان تھا۔

" آئیڈیا۔۔۔۔۔ عنبر کیا تمہارے بھائی مجھے ہوم ٹیوشن دے سکتے ہیں!" فروا چٹکی بجاتے ہوۓ بولی۔

" ارے نہیں یہ ممکن نہیں!" عنبر نے نفی میں گردن ہلائی۔

" دیکھو میں تمہارے گھر آ جایا کروں گی۔۔۔۔۔ زیادہ ٹائم بھی نہیں لوں گی۔ صرف ایک گھنٹے کا سوال ہے بابا!" فروا ہاتھ جوڑتے ہوئے منت بھرے انداز میں بولی۔ اس کے انداز پر عنبر بمشکل اپنی ہنسی روک پائی۔

" فروا بات آنے جانے کی نہیں ہے' دراصل بھائی لڑکیوں کو ٹیوشن نہیں پڑھاتے۔" عنبر نے مجبوری بتائی۔

" کیوں بھئی یہ کون سا نیا اصول فیثا غورث ایجاد ہوگیا ہے کہ لڑکیوں کو ٹیوشن پڑھانے پر پابندی لگا رکھی ہے!"فروا شور مچاتے ہوۓ بولی۔

" اصل بات یہ ہے کہ بھائی کسی لڑکی کو پڑھانے اس کے گھر جاتے تھے۔ بھائی کو اس لڑکی سے محبت ہو گئی۔ وہ خاصی ماڈرن اور آزاد خیال تھی۔ امی کو وہ لڑکی بالکل پسند نہ آئی۔

انہوں نے بھائی کی پسند کو بہو بنانے سے انکار کر دیا اور بھائی کی شادی اپنی بھانجی سے کروا دی۔ بھائی اپنی محبت کی ناکامی پر اس قدر دل برداشتہ ہوئے کہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ نہ ہی وہ ہوم ٹیوشن لیں گے اور لڑکیوں کو تو ہرگز نہیں پڑھائیں گے!" اب کے عنبر نے کھل کروضاحت کی۔

" اوہ ' اب میں کہاں سے ٹیچر تلاش کروں گی!" فروا فکر مند لہجے میں بولی۔

" تم پریشان نہ ہو' ڈھونڈنے سے تو خدا بھی مل جاتا ہے۔ تم بھی تلاش جاری رکھو کوئی نہ کوئی اچھا ٹیچر مل ہی جائے گا!" عنبراس کو حوصلہ دیتے ہوئے بولی۔

وین نے ہارن بجایا تو عنبر اٹھ کھڑی ہوئی۔

" اچھا میں چلتی ہوں کل ملاقات ہو گی!" وہ کہتے ہوۓ کالج سے باہر نکل گئی۔

" واہ بھابھی! کھانا تو آپ نے لاجواب بنایا ہے۔۔۔" حسن بهائی کھائیں گے تو انگلیاں چاٹتے رہ جائیں گے!" عنبر توصیفی انداز میں بولی۔

" کھانا واقعی اچھا بنا ہے؟“سارہ بے یقینی سے پوچھ رہی تھی۔

" جی بھابی! کھانا واقعی لذیذ ہے!" عنبر پُر زور اناداز میں کہتے ہوۓ ہنسی۔

" ارے بھابی کیا ہوا ؟" سارہ کو بے تحاشا روتے ہوئے دیکھ کر عنبر گھبرا کر بولی۔

" ابھی حسن آئے تھے تو کھانا کھاۓ بغیر ناراض ہو کر چلے گئے!"

سارہ روتے ہوۓ بولی۔

" لیکن کیوں؟" عنبر سوالیہ انداز میں حیرت سے پوچھنے لگی۔

" وہ کہہ رہے تھے کہ کھانا بہت بد ذائقہ ہے اور انہوں نے کھانے کے برتن بھی پھینک دیے۔ حسن کو تو میری کوئی بات بھی اچھی نہیں لگتی۔ میری ذات میں کیڑے نکالنا ان کی عادت بن گئی ہے۔ میری ذات سے اعتماد تک ختم کر دیا ہے۔ اب تم خود ہی بتاؤ کہ میں تمہاری تعریف کو حقیقت سمجھوں یا ان کی برائی کو!"