SIZE
5 / 5

ماریہ نے اسکی آنکھوں میں دیکھا.

"صرف نظروں سے کام .نہیں چلے گا...... وہ مسکرائی. زبان بھی استعمال کرنا ہوگی. آپکے لبوں سے یہ باتیں بہت اچھی لگیں گی."

"جو حکم .سرکار کا...." وہ دل پر ہاتھ رکھ کر بولا.

ماریہ مسکرا دی.

.......................................

"ماریہ جان، کل شارقہ باجی .آرہی ہیں. انکے بچوں کو اسکول سے چھٹیاں ہوگئی ہیں..... وہ ہفتہ بھر .یہاں رہیں گی".

ماریہ کا چہرہ لمحہ بھر کو بجھ سا گیا. اطہر نے اسکے بالوں میں انگلیاں پھریں.

"وہ جو میٹھا تم نے بنایا تھا نہ.........بہت ہی لاجواب تھا. ... میں تو انگلیاں چاٹتا رہ گیا تھا......ووہی بناؤ نہ.....سچ عید کا مزہ آئے گا".

"اچھا!" ماریہ مسکرائی. "آپکو پسند آیا".

"ارے زبردست! جو زائقہ تمہارے ہاتھ میں ہے وہ تو امی کے ہاتھ میں بھی نہیں ہے. کہتے ہیں بیٹے اپنی ماں کے ہاتھ کا پکا نہی بھولتے.

تم نے مجھے سب کچھ "بھلا دیا ہے".

ماریہ کا چہرہ گل و گلنار ہوگیا.

"پھر کل کیا کھلا رہی ہو"؟ اطہر نے لاڈ سے پوچھا.

"جو آپ .کہیں....." ماریہ مسکرائی.

"یعنی جناب کا مینو ہمیں ترتیب دینا ہوگا؟ بھئی نند آپکی آے ......اور ذہن ہم لگائیں....... یہ کہاں کا انصاف ہے.....خیر میں سوچ کر بتاتا

ہوں...تب تک چاۓ کی ایک پیالی ہو جائے".

"ابھی لائی"...... ماریہ لچکتی ہوئی کمرے سے نکل گئی.

اطہر نے سکون کا سانس لیا. اسکی نگاہ اپنی انگلیوں پر گئی. اسکے درمیان ماریہ کا لانبا، سنہرا بال پھنسا ہوا تھا. اطہر نے ہاتھ اپنے

چہرے کے پاس لیا اور پھر مسکرا دیا..

......................