"میں بھی تو یہی کہ رہا ہوں آپ سے کہ اسکو مذاق سمجھ کر مت برتیں، آپکو اچھے ساتھی بہترین ہمسفر اور غمگسار کی ضرورت ہے".
"اور وہ تم نہیں ہو ستی". اس بار ماریہ نے طنزیہ انداز میں اسکی بات کو آگے بڑھایا تو وہ مسکرا دیا.
"یہی تو آپ نہیں سمجھتی". وقت ثابت کری گا کہ میں آپکے لئے کتنا بہترین شوہر ثابت ہوں گا". وہ اپنی بات پر زور دیتے هوئے بولا تو ماریہ
جھنجھلا گئی.
"شاہو! مجھے غصّہ مت دلاؤ. بہت فرق ہے ہماری عمروں میں اور جلد تمہیں اپنی جذباتیت کا احساس ہوگا اور تم پچھتانے لگو گے سمجھے.
اور مجھے بتاؤ کیوں کر رہے ہو تم ایسا؟ ازالہ کرنا چاھتے ہو اپنے بھائی کی زیادتی کا یا ترس کھا رہے ہو مجھ پر؟"
اسکے لئے یہ بات بہت اذیت کا باعث بنی تھی کہ شاہ بخت نے اپنی اپنی خواھش گھر کے سب بڑوں کے سامنے بھی کہ دی تھی کیا سوچتے ہوں گے
سب؟ "میں اور شاہو، مائی گاڈ".
"ازالہ! صرف وہ کر سکتا ہے ماریہ جس نے زیادتی کی ہو، اور میں نے کوئی زیادتی نہیں کی آپکے ساتھ، اور رہی ترس کی بات تو
میں کیوں کھاؤں آپ پر ترس میں آپ کوئی اپاہج ہیں یا کم صورت ہیں"؟
"پھر اس ہمدردی کی وجہ"؟
"آپکو یاد ہے میں بچپن سے آپ سے محبت کرتا آیا ہوں اب بس محبت کا انداز بدل گیا ہے تو آپ اتنی خفا کیوں ہو رہیں ہیں".
"جہاں تک عمروں کی بڑائی چھوٹائی کی بات ہے تو ماریہ! امر آپکے چہرے پر نہیں لکھی ہوئی جو لوگ پڑھ لیں گے اور اگر کسی کو پتا بھی ہے
تو "i don't care " میں اس معاملے میں کسی کی نہیں اپنے دل کی سننے کا قائل ہوں".
ماریہ سب خدشے جھٹک دیں. میں دل کی پوری آمادگی سے آپکو اپناؤں گا. اور ہمیشہ یہ دعا مانگوں گا کہ اس سے پہلے کہ آپکا خدشہ ٹھیک
ثابت ہو مجھے موت آجائے. پلیز زندگی خوبصورت ہے اس سے منہ مت موڑیں. بلکہ اسکی خوبصورتی کو اپنے دامن میں سمیٹنے کی کوشش کریں.
پلیز حصار ذات سے نکل آئیں".
نرمی اور آہستگی سے کہتا وہ پلٹ گیا. وہ بے خیالی سے اسکی بات پر غور کرتی رہی.
اسکی آنکھیں کہتی ہیں حصار ذات سے نکلو.