SIZE
2 / 29

سیاہ بالوں کو پونی میں جکڑے بے حد سفید رنگت اور خوبصورت نقوش کے ساتھ وہ دل کو چھو رہی تھی.

"ہماری بات اور ہے. ہماری تو پسند کی منگنی ہے نہ" وہ مسکرا کر بولا تو مشعل بھی کھل کر مسکرائی تھی.

"تم نے اس سے پوچھا نہیں کہ اسکے عبید پسند آیا کے نہیں"؟

"نہیں......." اعیان نے فی الفور جواب دیا.

"کیوں"؟ مشعل نے وہ سوال کیا جسکا جواد خود اسکے پاس بھی نہیں تھا. وہ گھاس نوچتے هوئے پر سوچ انداز میں بولا.

"شاید میں نے ضروری نہیں سمجھا، شاید میں نے خود تصویروں میں دیکھ لیا تھا خاصہ ہینڈ سم بندہ ہے".

"یہ اچھی دوستی ہے". مشعل نے ناک چڑھائی.

"تمہاری تو بیسٹ فرینڈ کا بھائی ہے، تم تو اچھا خاصا جانتی ہو اسے". اعیان نے اسکو کہا تو وہ موڈ بدلنے والی انداز میں بولی.

"اور اس سلسلے میں تزین کو میرا شکرگزار ہونا چاہیے کیوں کہ ثانیہ کو اسکے بارے میں تو میں نے ہی بتایا تھا".

"خیر! تمہارا کیا، خدا کا شکر ادا کرنا چاہیے اور ویسے بھی عبید بہت لکی ہے جسکو تزین جسی لڑکی مل رہی ہے". اعیان نے اسکو یہ

کہا تو اسکے لہجے میں تزین کے لئے ووہی ستائش تھی جو ہمیشہ ہوا کرتی تھی.

"لکی تو تزین ہے، کروڑ پتی کے ساتھ منگنی کروائی اس نے، لاکھوں میں ایک ہے عمر تعلیم شکل و صورت کسی بھی چیز میں مار نہیں

کھائی اس نے، تزین میں کون سے سرخاب کے پر لگے ہیں".

"وہ بہت بہترین لڑکی ہے. خاص اور خالص." اعیان نے اسی انداز میں جواب دیا. تو وہ تمسخرانہ لہجے میں بولی.

"لڑکی نہ ہوئی کوئی گھی کا ڈبہ ہوگیا اصلی اور خالص".

"تم اسے جانتی نہیں ہو اس لئے کہ رہی ہو، کتنی دفع کہا ہے اس سے ملا کرو.دیکھنا خود میں کتنی تبدیلی محسوس کرو گی". وہ بہت

پر یقین انداز میں بولا تو وہ چلا اٹھی.

"کیوں؟ مجھ میں کیا خامی ہے"؟

"میں نے کب کہا...... میرا مطلب تھا..... خیر چھوڑو تم یہ بتاؤ یونیورسٹی میں ایڈمشن کب سے ہو رہے ہیں وہ شاید اس وقت لمبی بحث نہیں

چاہتا تھا. تب ہی موضوع بدل دیا. مگر مشعل کے منہ میں کڑواہٹ ابھی تک باقی تھی.

"نہیں لے رہی میں ایڈمشن". مشعل بے زار ہو کر بولی. اعیان نے اسکو حیران ہوکر دیکھا.

"اب کیا ہوا تم تو بہت خوش تھی مزید پڑھنے کے لیے"؟

"بس موڈ نہیں ہے". وہ بہت اطمینان سے بولی مگر اعیان سنجیدہ تھا.

"اتنی غیر مستقل مزاجی اچھی نہیں ہوت، منٹوں میں ارادے بدل لیتی ہو تم."

"لڑکیاں ایسی ہی ہوتی ہیں"

"بلکل غلط" وہ اپنے انداز میں بولا اور پھر قائل کرنے والے طریقے سے کہا.

"تزین کو ہی دیکھ لو، ماموں جان نے اسکو بی اے سے آگے پڑھنے کی اجازت نہیں دی تھی، مگر وہ اپنی بات کے لئے ڈٹ گئی نہ صرف پڑھی

بلکے اپنے گول کو بھی حاصل کیا. بے حد اچھے طریقے سے وہ ایک اچھی کمپنی میں اچھی جاب کر رہی ہے".

"ہمارے ہاں کون سا کھانے کے لالے پڑے ہیں جو ٹکے ٹکے کی نوکریاں تلاش کرتی پھروں اور ویسے بھی میں کونسا نوکری کرنا چاہتی ہوں جو

پڑھائی میں سر کھپاتی پھروں". وہ تنک کر بولی.

"پڑھائی صرف نوکری حاصل کرنے کے لئے نہیں بلکے فہم و شعور حاصل کرنے کے لیے بھی کی جاتی ہے".

اعیان پر پچھلے تین مہینوں میں مشعل کی محدود سوچ بہت اچھی طرح واضح ہوگئی تھی.